87538 | پاکی کے مسائل | وضوء کے فرائض |
سوال
ناک کے اندر کا میل اور آنکھوں کے باہر جو میل جم جاتا ہے، اسے غسل میں ہٹانا ضروری ہے؟ اگر ہاں تو کس حد تک کوشش ضروری ہے؟ کیا عام طور پردو منٹ میں اچھی طرح صاف کرنا کافی ہے یا یہ ضروری ہے کہ بہت اچھی طرح سے اطمینان حاصل کیا جائے کہ ذرا سا بھی میل باقی نہ رہ جائے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ناک صاف کرنے میں اتنا کافی ہے کہ دائیں ہتھیلی سے پانی ناک میں ڈال کراچھی طرح ناک جھاڑ لیاجائےیا بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سےاس طرح صاف کیا جائے کہ ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچ جائے، البتہ روزے کی حالت میں نرم ہڈی سے اوپر پانی نہ جانے پائے،اسی طرح آنکھوں کے باہر جو میل جم جاتا ہےاسے بھی ہاتھ سے ایک بارمل کر دورکردینا کافی ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 152):
ويجب أي يفرض غسل كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة كأذن و سرة وشارب وحاجب و أثناء لحية وشعر رأس ولو متبلدا؛ لما في - {فاطهروا} [المائدة: 6]- من المبالغة... قال في الفتح: والدرن اليابس في الأنف كالخبز الممضوغ والعجين يمنع. اهـ. وهذا غير الدرن الآتي متنا، وقيد باليابس لما في شرح الشيخ إسماعيل أن في الرطب اختلاف المشايخ كما في القنية عن المحيط.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
5 /ذوالقعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |