03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرا م اور حلال فوڈ والے ہوٹل کی تشہیر کا حکم
87459جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ہم مختلف طریقوں سے ہوٹل  اور ریسٹورنٹ کی ویڈیوزشیئر کرتے ہیں۔ ان ہوٹل اور  ریسٹورنٹ کے اندر پارٹی بھی ہوتی ہے اور  یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں بسنے والے لوگ شراب پیتے ہوں اور زناکرتے ہوں ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر حلال فوڈ بھی موجود ہوتا ہے  جیسا کہ پھل، میوہ اور دوسری حلال چیزیں جیسے فاسٹ فوڈ وغیرہ اور ساتھ میں حرام فوڈ بھی ہو تاہے، جیسے خنزیر وغیرہ۔ ایسے ہوٹل کی مارکیٹنگ کرنا حلال ہے یا حرام ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس چیز کاکھانا پینا حرام ہے، اسے کھانے پینے کے لیے کسی کو فراہم کرنا یا فراہم کرنے میں کسی بھی طرح سے تعاون کرنا بھی حرام ہے، کیونکہ یہ گناہ میں معاونت کی صورت ہے۔ صورت مسئولہ میں بتائے گئے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں  میں اگر  غیر شرعی پارٹیاں،  شراب ، زنا اور خنزیر وغیرہ غالب   ہوں ، تو ایسے ریسٹورنٹ کی تشہیر کرنا اور اس سے کمائی کرنا حرام ہے، البتہ اگر ان ہوٹلوں  اور ریسٹورنٹس  وغیرہ میں حلال فوڈز غالب ہیں  اور کسی درجہ میں شراب  اور خنزیر کا گوشت   وغیرہ بھی  ہوتا ہے ، تو ایسے ریسٹورنٹس کی تشہیر  اور  اس سے کمائی کی صرف  اس طور پر گنجائش ہوگی کہ صرف حلال مصنوعات  ہی کی تشہیر کی جائے ، حرام مصنوعات کی تشہیر بالکل نہ ہو ۔  

حوالہ جات

القرآن الکریم(02/05): {وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان}

فقہ البیوع (ج۲؍۹۸۶): فالعبرة عند الحنفية للغلبة؛ فإن كان الغالب في مال المعطي الحرام، لم يجز له، وإن كان الغالب في ماله الحلال، وسع له ذلك.

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

14/ذی قعدہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب