86174 | حدیث سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
میں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت اسلام سے دور گزارا ہے۔ میں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔ اب جب میں 30 سال کا ہو گیا ہوں، تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی کا بہت بڑا حصہ ضائع کر دیا ہے۔ میں آخرت کی بہت سی برکتوں سے محروم رہا ہوں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اللہ کی عبادت میں جوانی گزارے، وہ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے ہو گا۔
میرا سوال یہ ہے: اب جبکہ میں 30 سال کا ہوں، تو اپنی زندگی کو کیسے بدلوں؟ کیا میرے لیے اب بھی جنت الفردوس حاصل کرنے کی امید ہے؟ اور میں ایسا شخص کیسے بن سکتا ہوں جو قیامت کے دن عرش کے سائے تلے ہو، کیونکہ میں نے اپنی جوانی اللہ کی عبادت میں نہیں گزاری؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں آپ کا احساس اور پریشانی قابلِ تحسین ہے کہ آپ کو زندگی کی اس اہم حقیقت کا ادراک ہوا ہے۔ اسلام میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش بہت وسیع ہے، اور اس کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں ارشاد باری تعالٰی ہے کہ: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، اللہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے، بے شک وہ بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (الزمر: 53)رسول اللہ ﷺکا فرمان ہے کہ :گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو،لہذاتوبہ کی قبولیت کی شرائط ( گناہوں پر نادم ہونا، اسے فوری ترک کردینا، اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرنا، اگر کسی کی حق تلفی کی ہو اس کی تلافی اور اس سے معافی حاصل کرنا) کی پاسداری کے ساتھ اگر توبہ کی جائے تو توبہ کرنے والے کو اللہ رب العزت بخش دیتا ہے، لہذا جس شخص کو اللہ اپنی بخشش عطا فرمادے، اس سے جنت کا وعدہ ہے۔
جوانی میں عبادت سے عرش کے سایے کی فضیلت حاصل کرنےکے لیے اگر کوئی شخص ابتداء جوانی کےوقت سے عبادت اللہ میں نہ لگ سکا ہو تو چالیس سال کی عمر تک جب بھی لگ جائے گا حسب حال ان شاء اللہ حدیث میں ذکرکردہ فضیلت اس کو حاصل ہوجائے گی۔ اورعرش کے سائے تلے جگہ پانے کا یہ اعزاز حدیث میں مذکور صرف سات قسم کے لوگوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ رحمت الہٰی کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ دیگر احادیث میں اس قسم کے لوگوں کی تعداد تقریبا ستر تک پہنچتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مختلف احوال و ظروف کے پیش نظر بیان فرمائی ہے،اس لیے حدیث میں سات کا عدد حصر کے لیے نہیں۔
لہذا ب اپنی بقیہ زندگی کو اللہ ورسولﷺ کے احکامات کے مطابق گزارنے کے پختہ عزم کے ساتھ اپنی فوت شدہ نمازوں اور روزوں کی قضاء کریں،کسی کی حق تلفی ہوئی ہوتو ادائیگی کے ساتھ اس سے معافی بھی مانگے۔فرائض اور واجبات نیز جس قدر باسہولت ممکن ہو سنن و نوافل کا اہتمام کریں، گناہوں سے بالکلیہ بچنے کی کوشش کریں اور اسلام اور مسلمانوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچانے کی نیت رکھیں، نیز حلال و طیب روزی حاصل کرنے اور اولاد و گھروالوں کو دین دار بنانے کی نیت رکھیں۔
حوالہ جات
قال الله تعالى: فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ.
(المائدة,الآیۃ:39)
وقال اللہ تعالى: كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ .(الأنعام,الآیۃ:54)
قال الله تعالى: یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا تُوْبُوْا إِلٰی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحاً عَسٰی رَبُّکُمْ أَنْ یُّکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّئَاتِکُمْ وَیُدْخِلَکُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ . (التحریم ,الآیۃ:8)
أخرجه الامام الترمذی رحمہ اللہ فی سننہ(ص1616,رقم الحدیث:3540)من حدیث القدسی ,قال اللهُ : يا ابنَ آدمَ ! إنك ما دعوْتَنِي ورجوتني غفرتُ لك على ما كان فيك ولا أُبالي ، يا ابنَ آدمَ ! لو بلغت ذنوبُك عنانَ السماءِ ثم استغفرتني غفرتُ لك ولا أُبالي ، يا ابنَ آدمَ ! إنك لو أتيتني بقُرابِ الأرضِ خطايا ثم لقيتَني لا تُشركُ بى شيئًا ؛ لأتيتُك بقُرابِها مغفرةً .
أخرجه الامام البخاری رحمہ اللہ فی صحیحہ(ص1/ 133،رقم الحدیث: 660) من حدیث عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سبعة يظلهم الله في ظله، يوم لا ظل إلا ظله، الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال، فقال: إني أخاف الله، ورجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه.
أخرجه الامام الماجہ رحمہ اللہ فی سننہ (رقم الحدیث:4250)أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: التائب من الذنب كمن لا ذنب له.
أخرجه الامام البخاری رحمہ اللہ فی صحیحہ(رقم الحدیث: 6479) من حدیث حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ: رَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ.
أخرجه الامام الماجہ رحمہ اللہ فی سننہ (رقم الحدیث:1081)أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يَا اَيُّہَا النَّاسُ تُوْبُوْا إِلَی اللہِ قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا.
أخرجه الامام المسلم رحمہ اللہ فی صحیحہ(رقم الحدیث:2703)مَنْ تَابَ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا تَابَ اللہُ عَلَيْہِ.
أخرجه الامام البخاری رحمہ اللہ فی صحیحہ (رقم الحدیث:6309)من حدیث ،ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:اللہُ اَفْرَحُ بِتَوْبَۃِ عَبْدِہٖ مِنْ اَحَدِکُمْ سَقَطَ عَلَی بَعِيرِہٖ وَقَدْ اَضَلَّہٗ فِي اَرْضِ فَلَاۃٍ.
سعید محمد دین
دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی
/03رجب المرجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سعید بن محمد دین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |