87550 | طلاق کے احکام | خلع اور اس کے احکام |
سوال
ایک خاتون کی شادی کو 16 سال ہوگئے ہیں اور اس میں 8 سال تک اس کے شوہر نے کبھی کچھ کمالیا اور کبھی کچھ نہیں کیا، کوئی مستقل کاروبار ان 8 سالوں میں بھی نہیں کیا، پھر 8 سال بعد بالکل کمانا چھوڑ دیا۔اب وہ خاتون اس عرصہ دراز سے اپنے شوہر کی زیادتی سے بڑی تنگ ہے۔ایک تو اس کا شوہر چرس، افیون اور نشہ کرتا ہے، ازدواجی تعلق کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کرتا، ہر وقت اس کا جنسی تعلق کا مطالبہ ہوتا ہے، اگر خاتون انکار کرے تو اس پر تشدد بھی کرتا ہے، سارا دن گھر میں پڑا رہتا ہے، کماتا نہیں ہے، اپنے بیوی بچوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہا۔اور زیادتی بھی کرتا ہے، ہاتھ وغیرہ مروڑتا ہے، تکلیف دیتا ہے اور زبان سے بھی بڑے گھٹیا قسم کے الزامات لگاتا ہے، جو ناقابلِ بیان ہیں، وہ خاتون اپنے شوہر کے اس رویے کی وجہ سے تقریباً 25 سے 30 مرتبہ اپنے شوہر کے گھر سے باہر آئی، ملتان میں اس کی تین خالائیں رہتی ہیں، کبھی ایک کے گھر جاتی ہے اور کبھی دوسری خالہ کے گھر چلی جاتی ہے اور زیادہ تنگ آکر کبھی اپنے بچوں کو چھوڑ کر گھر سے چلی جاتی ہے، کراچی میں ان کے ایک بھائی ہیں، تنگ آکر ان کے پاس بھی چلی جاتی ہے۔ ان کا جو سسر ہے وہ ماموں بھی ہے ان کا وہ اور اسی طرح دوسرے لوگ ان کو ورغلا کر کہہ لو یا سمجھا کر بار بار واپس لے آتے ہیں کہ کوئی بات نہیں اسی پر گزارا کرلو۔
مختصر یہ کہ اب وہ خاتون تقریباً 6 ماہ سے اپنے گھر سے باہر ہے اور اس نے سب کے دروازے کھٹکھٹائے کہ یہ میرے ساتھ زیادتی کرتا ہے اور مجھے چھوڑتا نہیں، خدا کےلئے مجھے اس سے الگ کرو۔ اب اس نے تنگ آکر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اپنا یہ مقدمہ دائر کیا کہ میرا شوہر مجھے تنگ کرتا ہے، الزامات لگاتا ہے، ظلم کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ میں تجھے چھوڑوں گا نہیں، نہ ہی طلاق دوں گا، تیرا خون اسی طرح چوستا رہوں گا، اگر تو عدالت میں چلی جائے تو میں عدالت میں بھی نہیں آؤں گا، جو گزارا ہو رہا ہے وہ کبھی کوئی زیور بیچ کر، کبھی سسرزکوٰۃ کے پیسوں سے دیتے ہیں یا ویسے ہی کبھی وہ مددکردیتے ہیں۔
وہ خاتون بہرحال عدالت چلی گئی اور بالکل نان ونفقہ نہ دینے پر مقدمہ دائر کیا، جس پر دو گواہ بھی حاضر ہوئے، انہوں نے حلفاً یہ کہا کہ بالکل اس خاتون نے جو بات کہی ہے درست ہے اور خاتون نے بھی حلف کے ساتھ بیان کیا کہ:
نمبر1: یہ میرے ساتھ ظلم وزیادتی کرتا ہے۔نمبر2: نان نفقہ کی بھی ذمہ داری نہیں لیتا۔
نمبر3: افیون وغیرہ کا نشہ کرتا ہے ۔ نمبر 4: گندے اور غلیظ قسم کے الزامات بھی لگاتا ہے۔
نمبر4: یہ مجھے چھوڑتا نہیں، عرصہٴ دراز یعنی 7،8 سال سے یہ عمل جاری ہے۔ اور خاتون کا یہ دعویٰ بھی اس کے علم میں ہے، بار بار عدالت سے نوٹس بھی آئے تو اس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ نوٹس آگئے ہیں اور اس خاتون کا عدالت کا یہ سارا عمل اس کے علم میں تھا، پھر بھی وہ عدالت نہیں گیا، اس بنیاد پر کہ نہ میں عدالت جاؤں گا نہ طلاق ہوگی اور بحث ومباحثہ بھی کرتا ہے کہ نہ میں طلاق دوں گا نہ چھوڑوں گا، ایسے ہی تجھے ذلیل کرتا رہوں گا، اب وہ خلع کا کیس اس عورت کے حق میں ڈگری ہوگیا ہے، اب مفتیان کرام اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کیا اب یہ خلع مؤثر ہے یا نہیں ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق اگر واقعتاً شوہر کام نہ کرنے کی وجہ سے مذکورہ خاتون کا نان ونفقہ دینے سے قاصر تھا، جس کی بنیاد پر عورت نے عدالت میں جا کرتنسیخِ نکاح کا دعوی کیا اور شوہر کے نان ونفقہ نہ دینے کو گواہوں کے ذریعہ ثابت بھی کیا (جیسا کہ سوال میں مذکور ہے) تو اس صورت میں عدالت کا تنسیخِ نکاح کا فیصلہ درست ہے، اس کی وجہ سے فریقین کے درمیان نکاح ختم ہو چکا ہےاور فیصلہ جاری ہونے کی تاریخ سے عورت کی عدت شروع ہو چکی ہے، وہ عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے، سابقہ شوہر اس کواپنے ساتھ رہنےاور دوبارہ نکاح کرنے پر ہرگز مجبور نہیں کرسکتا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
12/ذوالقعدة 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |