87694 | نماز کا بیان | قضاء نمازوں کا بیان |
سوال
ایک صاحب ترتیب آدمی ہے ،اس کی فجر کی نمازقضاء ہوگئی۔اب اسی دن نماز جمعہ کے عین وقت اسے یاد آیا تو کیا اب وہ جمعہ کے بعد قضاء کرے یا پہلے قضاء پڑھے پھر ظہر پڑھے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صاحبِ ترتیب( جس کے ذمے چھ یا اس سے زیادہ نمازیں بلوغ کے بعد سے باقی نہ ہوں )جب تک قضاء نماز نہیں لوٹاتا ،تب تک اس کی وقتی فرض نماز درست نہیں ہوتی ۔ لہذا مذکورہ صورت میں جس صاحبِ ترتیب شخص کی فجر کی نماز قضاء ہوئی تھی، اس کے ذمہ فجر کی نماز کی قضاء جمعہ کی نماز سے پہلے لازم ہے، چنانچہ اگر اس نے یاد ہونے کے باوجود جمعہ کی نماز، فجر کی نماز لوٹانے سے پہلےپڑھ لی ، تو اس طرح کرنے کی وجہ سے جمعہ کی نمازصحیح نہیں ہوگی، لہذا اس پر فجر کی قضاء پڑھنے کے بعد ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔ لیکن اگر اس شخص نے فجر کی نماز لوٹانے سے پہلے جمعہ کی نماز بھولے سے پڑھی لی، تو پھر اس صورت میں نمازصحیح ہوگی ، دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية (1/ 122):
ولو أن مصلي الجمعة تذكر أن عليه الفجر فإن كان بحيث لو قطعها واشتغل بالفجر تفوته الجمعة ولا يفوته الوقت فعند أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - يقطع الجمعة ويصلي الفجر ثم يصلي الظهر وعند محمد - رحمه الله تعالى - يتم الجمعة ولو كان بحيث إنه إذا قضى الفجر أدرك الجمعة مع الإمام فإنه يشتغل بالفجر إجماعا وإن كان بحيث إذا قطع الجمعة واشتغل بالفجر يفوته الوقت أتم الجمعة إجماعا ثم يصلي الفجر بعدها، كذا في السراج الوهاج.
ويسقط الترتيب عند ضيق الوقت، كذا في محيط السرخسي ولو قدم الفائتة جاز وأتم، هكذا في النهر الفائق ثم تفسير ضيق الوقت أن يكون الباقي منه ما لا يسع فيه الوقتية والفائتة جميعا.
محمد اسماعیل بن اعظم خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
30/ذی قعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل بن اعظم خان | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |