03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جوؤں کی وجہ سے بارسالہ بچی کے بال کاٹنے کا حکم
87893جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

کیا میں اپنی بارہ سال کی  بیٹی کے بال کٹوا سکتی ہوں؟ اس کے بال ماشاءاللہ بہت گھنے ہیں اور بار بار اس کے سر میں جوئیں ہوجاتی ہیں ،پھرجوؤں اور ان کے انڈوں کو نکالنا ناممکن ہو جاتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب بچی بالغ ہوجائے،یا  بالغ تو نہ ہو،لیکن اتنی بڑی ہوجائے کہ اس کی طرف مردوں کا میلان ہونے لگے تو اس کے بعدبغیر کسی شدید ضرورت کے اس کےسرکے بال کاٹنا جائز نہیں،چونکہ مذکورہ صورت میں آپ کی بیٹی کی عمر بارہ سال ہوچکی ہے اور سر کے بالوں کو جوؤں وغیرہ سے صاف رکھنے کے لئے متبادل طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں،اس لئے آپ کے لئے اپنی بیٹی کے بال کاٹنے کی گنجائش نہیں۔("امداد الاحکام":4/341)

حوالہ جات

"مرقاة المفاتيح "5/ 1832):

"(عن علي، وعائشة - رضي ﷲعنهما - قال: «نهى رسول ﷲ- صلى الله عليه وسلم - أن تحلق المرأة رأسها» ) : أي: في التحلل، أو مطلقا إلا لضرورة، فإن حلقها مثله كحلق اللحية للرجل (رواه الترمذي) : وكذا النسائي".

"الدر المختار " (6/ 407)

"قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اهـ".

"المحيط البرهاني في الفقه النعماني" (5/ 377):

"وإذا حلقت المرأة شعرها؛ فإن حلقت لوجع أصابها فلا بأس به، وإن حلقت تشبهاً بالرجال فهو مكروه، وهي ملعونة على لسان صاحب الشرع".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

03/محرم1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب