| 88117 | فیصلوں کے مسائل | ثالثی کے احکام |
سوال
کیا کسی جرگے کا جبر و زبردستی پر مبنی فیصلہ شرعا نافذ العمل ہوگا؟ علمائے کرام اور مفتیانِ عظام سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مکمل شرعی رہنمائی فرمائیں تاکہ ہمیں اس پیچیدہ اور تکلیف دہ معاملے میں راہِ شریعت معلوم ہو سکے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ جرگہ کا فیصلہ اس وقت تک قابل قبول ہے جب تک وہ شرعی اصولوں کے خلاف نہ ہو، اور فریقین میں سے ہر ایک نے جرگہ اپنی رضا مندی سے بلایا ہو، لہذا مذکورہ صورت میں بیوی کے مہر سے گھر کا کرایہ ، ولیمہ کے اخراجات منہا کرنا اور شیرخوار بچہ كا ماں سے چھینا، یہ سب شریعت کے خلاف باتیں ہیں ، لہذاشرعا اس فیصلےکا کوئی اعتبار نہیں ۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 108):
وإذا حكم رجلان رجلا فحكم بينهما ورضيا بحكمه جاز" لأن لهما ولاية على أنفسهما فصح تحكيمهما وينفذ حكمه عليهما، وهذا إذا كان المحكم بصفة الحاكم لأنه بمنزلة القاضي فيما بينهما فيشترط أهلية القضاء، ولا يجوز تحكيم الكافر والعبد والذمي والمحدود في القذف والفاسق والصبي لانعدام أهلية القضاء اعتبارا بأهلية الشهادة والفاسق إذا حكم يجب أن يجوز عندنا كما مر في المولى "ولكل واحد من المحكمين أن يرجع ما لم يحكم عليهما" لأنه مقلد من جهتهما فلا يحكم إلا برضاهما جميعا "وإذا حكم لزمهما" لصدور حكمه عن ولاية عليهما "وإذا رفع حكمه إلى القاضي فوافق مذهبه أمضاه" لأنه لا فائدة في نقضه ثم في إبرامه على ذلك الوجه "وإن خالفه أبطله" لأن حكمه لا يلزمه لعدم التحكيم منه.
محمد ابرہیم عبد القادر
دارالافتاءجامعۃ الرشید ، کراچی
23 /محرم الحرام /7144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ابراہیم بن عبدالقادر | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |


