021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی بینکوں کے ملازمین کی تنخواہ کا حکم
71423اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میرا سوال موجودہ دور کے بنکاری نظام سے متعلق ہے ۔ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہیں ۔یہاں ایک تو مرکزی بینک ہے،جسکو حکومتی یعنی اسٹیٹ بینک کہا جاتا ہے ۔۔۔یعنی حکومت کل پاکستان کے ہر اقسام کے بنکوں کو اپنے سرکاری اسٹیٹ بینک کے ذریعے کنٹرول کیا کرتی ہے ،تمام پالیسی سازی اور احکامات بنکاری کی دنیا میں اسٹیٹ بینک سے جاری ہوتے ہیں،اسٹیٹ بینک کے زیر نگرانی کئی اقسام کے بینک ملک میں کام کر رہے ہیں ،ایک قسم تو روایتی بنکوں کی ہے،غالب ترین اکثریت انہی روایتی بنکوں کی ہے ۔ان بنکوں میں انٹرسٹ سود کا کاروبار اسٹیٹ بینک کے احکامات اور پالیسی کے اندر رہتے ہوے کیا جاتا ہے ۔صرف اکیلے سود ہی کا کاروبار ان روایتی بنکوں میں بھی نہیں ہوتا کہ چوبیس گھنٹے صرف سود ہی کا کاروبار کرتے ہوں،بلکہ انکے اندر بہت سے ایسے بھی محکمے ہوتے ہیں جنمیں سود کا کاروبار ہوا کرتا ہے ،بہت سے ایسے کام بھی یہ روایتی بینک کیا کرتے ہیں جنکا سود سے کوئی دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا ۔ دوسری قسم کے بینک وه ہیں جو اسٹیٹ بینک سے لائسنس ہی اسلامی بنکاری کا حاصل کر کے کھولے گئے ہیں۔ان بنکوں میں بہت بڑے مدارس سے باقاعدہ سند یافتہ مفتیان عظام کے بورڈ قائم ہوتے ہیں کہ جو فتویٰ جاری کرتے ہیں کہ انکی زیر نگرانی بینک کے تمام معاملات چل رہے ہیں اور سود کا کوئی دخل نہیں ۔تیسری قسم ان بنکوں کی ہے جو کھلے تو روایتی بنکاری کے ہی لائسنس کی بنیاد پر تھے،پر انہوں نے بھی مستند ترین مفتیان عظام کی خدمات حاصل کر کے اسٹیٹ بینک سے اپنی کچھ بینک برانچوں کو روایتی سے اسلامی نظام پر منتقل کرنے کی اجازت حاصل کر رکھی ہے ۔ان بنکوں کی بھی تمام اسلامی برانچوں میں بڑے بڑے مدارس سے فارغ التحصیل مستند ترین مفتیان عظام کے فتاویٰ موجود ہوتے ہیں کہ اس بینک کی اسلامی برانچوں میں تمام معاملات سود سے مکمل پاک رکھے جاتے ہیں ۔

گزارش یہ ہے کہ ایک عام شخص جو ان بنکوں میں ملازمت کرتا ہے اسکا شرعی حکم کیا ہوگا ۔ براہ کرم الگ الگ راہنمائی فرمائیں کہ اسٹیٹ بینک ۔۔۔۔۔۔روایتی بینک اسلامی بینک اور روایتی بنکوں کی اسلامی برانچوں کے ملازمین کی تنخواہ کے الگ الگ احکام بتائیں اور جن جنکی حرام ہو وه حج،زکوۃ بھی حرام ہی سے کریں تو ثواب کیونکر پائیں گے اور کیا مجبوری انکی شرعی معذوری ہوگی کہ نوکری جاری رکھیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی بینکوں میں سودی لین دین  کرنے یا اس قسم کے معاملات کی سہولت فراہم کرنے میں معاونت کی تنخواہ تو حرام ہے،لیکن اس کے علاوہ دیگر ملازمین جو براہ راست سودی لین دین نہیں کرتے اور نہ ہی اس میں معاونت فراہم کرتے ہیں، مثلا چوکیدار، چپراسی  اور اس جیسا دیگر عملہ تو ان کی تنخواہ  معاصر اہل فتاوی کے نزدیک جائز ہے،بلکہ جو سودی لین دین کرنے والے ملازمین کا وقت غیر سودی کام کے دوران گزرے اس کے بقدر ان کی تنخواہ بھی بعض اہل فتوی کے نزدیک جائز ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۲جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب