021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انٹرنیٹ اور کیبل کی چیزیں خرید کر ، منافع رکھ کر فروخت کرنا
71417اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میرا ایک دوست انٹرنیٹ اور کیبل کے کنیکشن ، ان کی تصحیح اور ان کی سہولیات فراہم کرتا ہے، اس قسم کے کاروبار کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز اس کاروبار کے لیے میرا اس کو سہولت فراہم کرنا کیسا ہے ؟ اور اس کاروبار میں اپنا پیسہ اور وقت لگانا کیسا ہے ؟مثلا۔ اس کاروبار کے لئے اور متعلقہ اشیا کسی سے خرید کر اپنا منافع رکھ کر اس کو فروخت کرنا ۔ 1۔ انٹرنیٹ والا modem جو کے انٹرنیٹ کے سگنل مہیا کرتا ہے۔ 2۔ انٹرنیٹ اور کیبل کی اپشن والا modem جو کے انٹرنیٹ کے سگنل اور کیبل کے چینلز مہیا کرتا ہے۔ 3۔ انٹرنیٹ کی تار 4۔انٹرنیٹ اور کیبل کی مشترکہ تار 5۔ اس قسم کی نوعیت کی چند دیگر اشیا ۔نوٹ: واضح رہے کے انٹرنیٹ اور کیبل کے درست یا غلط استعمال کا تعلق میرے یا دوست کی ذات کے ساتھ کسی بھی طرح نہیں ہے ، بلکہ ان سہولیات کو استعمال اور خریدنے والے کے ساتھ ہے۔ میرا کام محض اشیا خرید کر وارنٹی کے شرائط و ضوابط کے ساتھ فروخت کرنا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انٹرنیٹ اور کیبل چونکہ فی نفسہ معلومات کےمنتقل کرنے اورآپس کے رابطہ کا ایک جدید ذریعہ ہےاوراس لحاظ سے اس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں،لہذاکسی بھی طرح(کنیکشن فراہمی،اس کی تصحیح اور اس کے آلات کی دستیابی وغیرہ کی صورت میں)یہ سہولیات فراہم کرنا یا اس کا کاروبار کرنا بھی فی نفسہ جائز ہے اور اس سے حاصل شدہ منافع بھی جائز ہیں،البتہ چونکہ معاشرے میں اس کا زیادہ استعمال منفی ہوتا ہے،لہذا دوسرے کاوربارکے مقابلے میں اس کو اختیار کرنا بہترنہیں،اور جس کے بارے میں یقین یا ظن غالب ہوجائے کہ وہ اسے غلط استعمال کرے گا تو ایسی صورت میں ایسے شخص کے ہاتھ ایسی سہولت فروخت کرنا یا اس کا واسطہ بننا مکروہ ہے،البتہ ایسے چینلز کی سہولت فراہم کرنا جو ناجائز پروگرامز   پر مشتمل ہو، ناجائز اور مکروہ تحریمی ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۳جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب