021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجتماعی قربانی میں خیانت کرنے والوںکا حکم
55908.2-2قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

جتماعی قربانی کے نام پر حقیقی اخراجات سے زیادہ کمانا جبکہ حصہ دارکو اس بارے میں علم ہی نہ ہو جائز ہے؟اس طرح اپنے ذاتی مفاد کی خاطر قربانی کرنے والوں کی قربانی ضائع کروانے والوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ان تمام حالات سےواقفیت کے باوجود اپنے مفاد کی خاطر اجتماعی قربانی کے انعقاد پراصرار کرنے والوں کے بارے میں کیاحکم ہے؟ جبکہ ان کو بھی لوگوں کی قربانی سوفیصد نہ ہونے کا یقین ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وقف اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے والوں کی نیت یہ ہوتی ہے کہ دور دراز علاقوں میں بسنے والےغریب مسلمانوں تک ان کی قربانی کا گوشت پہنچ جائے،اب خیراتی ادارے جو اس کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں وہ حصہ لینے والوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کی طرف سے ان علاقوں میں قربانی کریں گے، چونکہ یہ ایجنٹ قربانی کرنے میں قربانی کرنے والوں کے وکیل ہوتے ہیں ،ا س لئے ان کی شرعی ذمہ داری بنتی ہےکہ ملنے والی رقم سے قربانی ہی کریں ،اس رقم کا معتد بہ حصہ خود رکھ لینا اور قربانی کے لئے ناکافی رقم فقراء میں تقسیم کرنا بڑی خیانیت کی بات ہے، ایسا کرنا ان کے لئے قطعا جائز نہیں ،ہاں آمد ورفت اور قربانی کا ضروری خرچہ نکالا جاسکتا ہے ،لہذا فی حصہ اتنی رقم وصول کرنا چاہئے جس سے ضروری اخراجا ت منہا کرکے بقیہ رقم سے قربانی ہوسکے ۔
حوالہ جات
الجامع الصحيح سنن الترمذي (5/ 11) حدثنا أبو حفص عمرو بن علي حدثنا يحيى بن محمد بن قيس عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم آية المنافق ثلاث إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا أؤتمن خان ۔ وعن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال أربع من كن فيه كان منافقا وإن كانت خصلة منهن فيه كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها من إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا خاصم فجر وإذا عاهد غدر قال هذا حديث حسن صحيح
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب