85700 | جنازے کےمسائل | نماز جنازہ |
سوال
جناب مفتی صاحب میرا ایک دوست تھا ۔صوم وصلوۃ کا پابند تھا ۔مگر کسی وجہ سے اس نے خودکشی کا ارتکاب کر لیا ہے۔اس کا جنازہ پڑھایا گیا اور اسے دفن کر دیا گیا۔ مگر اس کے بعض رشتہ داروں نے اعتراض کیا کہ یہ(میت) ایک فعل حرام کا ارتکاب کر چکا ہے، اس کا جنازہ از روئے شریعت جائز نہیں ۔ کیا خودکشی کرنے والے کا جنازہ از روئے شریعت جائز ہے یا نا جائز ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
خودکشی سے آدمی دائر ہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا مسلمان ہی رہتا ہےاور ہر مسلمان کی نماز جناز ہ فرض کفایہ ہے لہذااس کی نماز جناز ہ بھی فرض کفایہ تھی اگر نہ پڑھی جاتی تو سب گنہگار ہوتے۔ البتہ یہ فعل حرام اور شدید گناہ کا ٍکام ہےاس لیے تنبیہ کے لیے مقتدااور ممتاز افراد کو ایسا جنازہ نہیں پڑھانا چاہیے تاکہ لوگوں کو اس فعل سے نفرت ہو۔
حوالہ جات
وقال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالي:(من قتل نفسه) ولو (عمدا يغسل ويصلى عليه) به يفتى وإن كان أعظم وزرا من قاتل غيره. (الدر المختار:2/ 211)
وقال العلامة الكاساني رحمه الله تعالي:(ولا يصلى على البغاة وقطاع الطريق عندنا.(بدائع الصنائع : 1/ 312)
وقال جماعة من العلماء🙁ومن قتل نفسه عمدا يصلى عليه عند أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله - وهو الأصح، كذا في التبيين. (الفتاوى الهندية :1/ 163)
محمد بلال طاہر
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
23/جماد الاولی/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد بلال بن محمد طاہر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |