03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو مذاق میں طلاق دینا
85701طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

مفتی صاحب  میں اپنی بیوی کے ساتھ گفتگو کر رہا تھا ۔ گفتگو کے دوران ہی میں نے اسے مذاق میں دو بار کہہ دیا  کہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں۔  تیسری بار پھر سے یہی الفاظ دہرانے ہی والا تھا لیکن  میری بیوی نے مجھے روک دیا۔ مجھے   اپنے کیے پر انتہائی شرمندگی ہے اور آئندہ سے ایسا نہ کرنے کا عزم  بھی کرتا ہوں۔ رہنمائی کر  دیں کہ کیا ان الفاظ کو مذاق میں کہنے سے  طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق ایسی چیز ہے جو اگر غصے کی حالت         میں یا مذاق میں دی جائے  تب بھی واقع ہو جاتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کا اپنی بیوی کو دو بار (میں تجھے طلاق دیتا ہوں ) کےالفاظ کہنے سے دو طلاقیں واقع ہو   چکی  ہیں اور اگر تیسری بار بھی   ان الفاظ کو دہرا دیتے  تو                  آپ کی بیوی حرمت  مغلظہ کے ساتھ آپ پر حرام ہو جاتی،نکاح بھی  ختم ہوجاتا اور اس کے بعد رجوع کی بھی کوئی صورت باقی نہ رہتی۔تاہم  آئندہ  اس قسم کے مزاح  اور ایسے الفاظ کے کہنے سے اجتناب لازم ہے۔  

فی الحال اگر عدت نہیں گزری تو یہ الفاظ ادا کر دیں کہ میں رجوع کرتا ہوں یا حقوق زوجیت ادا کریں۔ اگر عدت گزر گئی ہے تو از سر  نو نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح  کریں۔ طلاق کی عدت تین ماہواریاں گز ر جانا اور اگر بیوی حاملہ  ہو توبچے کی پیدائش ہونے تک ہے۔

حوالہ جات

أخرجه الإمام أبو عيسى  الترمذي في "سننه"   (2/ 476: 1184) من حديث أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ثلاث جدهن جد وهزلهن جد:النكاح، والطلاق، والرجعة.

أخرجه الإمام ابن ماجة في "سننه" (1/ 658: 2039) من حديث أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد: النكاح، والطلاق، والرجعة .

وقال العلامة السرخسيرحمه الله تعالي:(وأيد هذا كله حديث أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد الطلاق، والرجعة، والنكاح. (المبسوط للسرخسي :24/ 42)

وقال العلامة الكاساني رحمه الله تعالي:(وقد روي في بعض الروايات :ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد النكاح، والرجعة، والطلاق. (بدائع الصنائع :3/ 187)

محمد بلال بن محمدطاہر

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

۱۷/جماد الاولی/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد بلال بن محمد طاہر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب