021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ولدیت کے خانہ میں بچے کے نانا کا نام بطور والد لکھنا
70931جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ایک مطلقہ عورت اپنے بچے کے والد کے نام کی جگہ ولدیت کے خانہ میں بچے کے نانا کا نام بطور والد لکھنا چاہتی ہے، کیا اس کے لیے ایسا کرنا درست ہے؟دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرآن مجید میں اللہ تعالی کے ارشاد آیت نمبر۲۳۳ سورہ بقرہ {وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ} [البقرة: 233] کی رو سے بچہ کی نسبت والد ہی کی طرف کی جائے گی اور بچہ باپ ہی کاہوتا ہے،اسی طرح سورہ احزاب کی آیت  نمبر۵ {ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ } [الأحزاب: 5] کی رو سے کسی بھی فرد کی نسبت اس کے حقیقی باپ ہی کی طرف کی جائے گی،اس  کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف اس طرح نسبت کرنا جس سے اس بچے کی ولدیت کی شناخت متاثر ہومنع ہے۔لہذا والد کے نام کے خانہ میں نانا کا نام بطور والد لکھنا شرعا ،اخلاقا وقانونا کسی بھی طرح درست نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۹جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب