021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مختلف غیر اسلامی تہواروں پر آرڈر لینے کےمعاملہ کا حکم
77454جائز و ناجائزامور کا بیانکفار کے ساتھ معاملات کا بیان

سوال

میں ایک کاروبار کرنے کا سوچ رہا ہوں ،مگر اس کے کچھ مسئلے پریشان کر رہے ہیں،کاروبار یہ  ہوگا کہ ملک سے باہر رہنے والے پاکستانیوں سے ملک میں رہنے والے پاکستانیوں کیلئے تحائف کا آرڈر لیا جائے اور اسے پورا کیا جائے جس میں ہمارے سروس چارجز شامل ہوں،اب چونکہ دنیا میں رواج ہے مختلف دنوں کے منانے کا جیسے برتھ ڈے، مدر ڈے، فادر ڈے، ویمن ڈے، ویلنٹائن ڈے وغیرہ تو ان دنوں کی نسبت سے ملنے والے آرڈر یا اس سے متعلق ایڈ کیمپین چلانا یہ سب کیسا ہوگا؟ اگر ہم ویلنٹائن جیسے بیہودہ  تہواروں سے اجتناب کر لیں تو برتھ ڈے سے کیسے بچیں گے، کیونکہ وہ تو سارا سال کسی نہ کسی کی آتی رہے گی؟براہ کرم مجھے اس کے متعلق تفصیلات کے ساتھ فتویٰ فراہم کر دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسلام میں اس طرح کے مختلف تہواروں کی کوئی حیثیت نہیں، بلکہ یہ غیر مسلم معاشرے سےدر آمد رسمیں ہیں،جبکہ مسلمانوں کو  غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں کے ساتھ ان کی ثقافت وتہذیب اختیار کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے،لہذا نہ تو یہ رسمیں اختیار کرنا جائز ہے اور نہ ہی ان کی تشہیر کا حصہ بننا جائز ہے،لہذااگر کسی نے ایسا آرڈر لیا تو جائز اشیاء کی فراہمی کے آرڈر کی کمائی اگرچہ حلال ہوگی، لیکن غیر شرعی رسوم کی ترویج میں معاونت کا گناہ ہوگا،اوران رسوم کی تشہیر یعنی ایڈ کیمپین چلانے کی کمائی حرام ہوگی، البتہ اگر کوئی جائزآرڈرہو جس میں کسی ناجائز اور غیر مسلموں کی تہذیب کی ترویج نہ ہوتو اس کو لینا اور پوراکرنا جائز اور اس کی کمائی حلال ہوگی۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (6/ 446)
والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم ذلك اليوم ولكن جرى على ما اعتاده بعض الناس لا يكفر ولكن ينبغي له أن لا يفعل ذلك اليوم خاصة ويفعله قبله أو بعده كي لا يكون تشبها بأولئك القوم.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۵محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب