021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرآن کے مطابق ایک آدمی کے دودل نہ ہوسکنے پر شبہ کا جواب
70930قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سورہ احزاب کی آیت نمبر 4 کی رو سے اللہ تعالی نے کسی فرد کے سینے دو دل نہیں بنائے،جبکہ بعض دفعہ مشاہدہ اس کے خلاف بھی سننے،دیکھنے میں آیا ہے،مثلابعض جڑواں بچوں کے جسم آپس میں ملے ہوتے ہیں اور ان کے سینے آپس میں اس طرح ملے ہوتے ہیں کہ وہ ایک سینہ بن جاتا ہے اور بعض ایسے بچوں کا صرف ایک دل ہوتا جو دونوں جسموں کو زندہ رکھتا ہے، ایسے بچوں کی موت بہت جلد ہوجاتی ہے، بعض 40، 50 سال کی عمر تک زندہ بھی رہتے ہیں، پر ایسابہت کم ہوتا ہے،لہذا ایسے افراد جن کے جسم آپس میں ملے ہوتے ہیں ان پر اس آیت کا اطلاق کیسے ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ اعتراض ایسی صورت میں نہیں ہوتا جب دو افراد کے جسم آپس میں ملے ہوں اور ایک ہی سینہ میں ایک ہی دل سے دونوں جیتے ہوں،البتہ جہاں ایک سینے میں دو دل ہوں تو ایسی صورت بظاہر آیت کے خلاف معلوم ہوتی ہے،لیکن در حقیقت یہ بھی آیت کے خلاف نہیں، اس لیے کہ آیت کا مقصد ایک فرد کے دو دلوں کی نفی ہے، نہ کہ ایک جوف یا سینہ میں دو دلوں کی نفی،جبکہ زیر بحث صورت میں ایک سینے میں دو دل سے دو فرد  جی رہے ہیں نہ کہ ایک فرد،نیزبالفرض اگرکسی ایک فرد کے ایک ہی سینہ میں دو دل بھی مشاہد ہوجائیں تو بھی یہ در حقیت آیت کے خلاف نہیں، اس لیے کہ آیت میں خلقت انسانیت کا عام اصول وضابطہ بیان کیا گیا ہے جس کے  مطابق  ہر فرد کے سینے میں ایک ہی دل ہوتا ہے ،اور ایسےکسی  ایک فردکے سینہ میں دو دل کا مشاہدہ نہیں ہوتا، جبکہ کسی فرد کے سینہ میں دو دل دریافت ہوجائیں تو اسے عام ضابطہ کے خلاف پر محمول کیا جائے گا اور امور تکوینیہ میں اللہ تعالی کی قدرت کی دو عادتیں اسلامی تعلیمات میں مسلم ہیں۱۔ عادت عامہ ۲۔ عادت خاصہ۔جیساکہ معجزہ وکرامت میں عام قانون قدرت وفطرت سے ہٹ کر کام ہوتا ہے۔(وکذافی تفسیربیان القرآن للتھانوی رحمہ اللہ تعالی)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۹جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب