021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موروثی مکان کےکرایہ کی تقسیم
78403میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب! والدصاحب نےاپنی زندگی میں ہمیں ایک مکان خریدکردیا تھااور اس مکان کو ہم نےکرایہ پردیا تھا،والدصاحب جب فوت ہوئے تواس مکان کاکرایہ جو آتا تھا ہم میراث کے ترتیب پر آپس میں تقسیم کرتےتھے،ہم مجموعی طور پرچاربھائی،ایک ماں اورایک بہن ہیں،ماں کو 9/72 ،چار بھائی 56/72،ایک بہن 7/72،ابھی ایک ہفتہ ہوا کہ میرابھائی رفیع الدین وفات پاگیا،اس کی ایک بیوی ہےاوربچےکوئی نہیں ہے،اب سوال یہ ہے کہ جوکرایہ ہمیں آرہاہےتواس میں بھائی مرحوم کی بیوی کو کتنا ملے گا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم  رفیع الدین کےورثہ میں بیوہ، والدہ،  تین بھائی اور ایک بہن شامل ہیں، لہذامرحوم کےکل ترکہ اور کرایہ  کی رقم میں سےاس کاحصہ  اس کےورثہ میں  درج ذیل ترتیب کےمطابق تقسیم ہوگا:مرحوم کی بیوہ کوچوتھا حصہ(25فیصد)ملےگا،والدہ کوچھٹا حصہ(16٫6666 فیصد)ملےگااور باقی مال(58٫3334) بہن بھائیوں اس طرح  تقسیم ہوگا کہ ہر بھائی کو بہن کےحصےکادوگناملے گا،یعنی بہن کو(8٫3333) فیصد جبکہ ہر بھائی کو (16٫6666) فیصد ملے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۱جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب