021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جگہ سے ہٹا ہواآنکھ کا میل طہارت سے مانع نہیں۔
78404پاکی کے مسائلوضوء کے نواقض یعنی وضوتوڑنے والی چیزوں کا بیان

سوال

مفتی صاحب!زیدنےصبح اٹھ کراچھی طرح وضوکیا،آنکھ کےکنارےبھی صاف کئےاورجہاں مادہ جماہوتاہےآنکھ میں اس جگہ کودھویابھی اورپھرفجرکی نمازپڑھی اورپھرنمازکےبعدآنکھ ملی توآنکھ کےتھوڑےنیچےاسےہلکاسامادہ لگاہوامحسوس ہوا،لیکن زیداپنےغالب گمان کےمطابق یہ سمجھاتاہےکہ آنکھ,چہرہ اچھی طرح دھلےہےاورپانی بھی ہرجگہ سرایت کرگیاہےاورپھرویسےہی دوبارہ بغیروضو کئےہی قرآن شریف کی تلاوت بھی کرلیتاہےتوکیاایسےمیں بندےکی نمازاورتلاوت درست ہوئی؟یادوبارہ لوٹاناپڑےگا؟کیاایساکرنے(مطلب اگربلاوضونمازاورتلاوت کرلیاہےتو)ایسی صورت میں بندےکےایمان پرفرق پڑے گا؟کفرلاحق ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آنکھ کامادہ جب اپنی جگہ سےہٹاہواتھاتو شک کی ضرورت نہیں اور ایسےوضو سے پڑھی گئی تلاوت ، نمازسب درست ہیں،نیز اس سے ایمان پر کوئی فرق نہیں پڑا،البتہ جان بوجھ کربلاوضونماز پڑھناایمان کےلیےخطرناک ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 130)
(قوله: تعاهد موقيه) تثنية موق: هو آخر العين من جهة الأنف أي لاحتمال وجود رمص وقدمنا أنه يجب غسل ما تحته إن بقي خارجا بتغميض العين وإلا فلا
وفی الشامیۃ:وفي البحر لو رمدت عينه فرمصت يجب إيصال الماء تحت الرمص إن بقي خارجا بتغميض العين وإلا فلا اهـ

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۱جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب