021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کےالگ گھر کا مطالبہ اورمیکے چلی جائے تو نفقہ کا حکم
71017نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ میں اپنے بیوی، بچوں، والد،والدہ اور دو بہنوں کے ساتھ ایک مکان میں رہتا ہوں، یہ مکان میرے والد صاحب کے نام پر ہے اور اس مکان میں تین فلور ہے ہر فلورمیں ایک فلیٹ بنا ہوا ہے، پہلے فلور میں میری والدہ اور دو بہنیں رہتی ہیں، گراؤنڈ فلورمیں میرے والد رہتے ہیں اور تیسرے فلور میں میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتا ہوں اورجس میں میرے بیوی بچوں کا خرچہ راشن کچن اور بیت الخلاء وغیرہ سب الگ ہے،میرے والدین اور بہنوں سے، اب میری بیوی مجھ سے لڑ جھگڑ کر چلی گئی ہے اور اس کامطالبہ یہ ہے کہ مجھے الگ گھر لے کر دوتو میں واپس آؤں گی جبکہ میرے والدین کی عمر اکہتر اور پچہتر سال اور اور دو بہنوں کی عمر اڑتالیس اور پچاس سال ہے اور میں اپنے والدین اور بہنوں کا اکیلا واحد کفیل ہوںان کا دیکھ بھال خدمت وغیرہ کرتا ہوں، تو کیااس صورت میں میری بیوی کا الگ گھر کامطالبہ کرنا شرعاً جائز ہے؟ کیا میں اس مطالبہ کو پورا کرنے کا پابند ہوں ؟ (۲) میری بیوی نے مجھ سے علیحدہ ہو کر عدالت میں کیس کردیا اور عدالت نے مجھ پر میرے بچوں کا نفقہ لازم کیا ہے کہ میں اپنے بچوں کا نفقہ خرچہ اپنی بیوی کو دوں، کیا اس طرح نفقہ لینا شریعت میں جائز ہ؟ اور یہ نفقہ اگر بچوں کےخرچ علاؤہ کسی اور چیزوں میں خرچ کیاجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔صورت مسؤولہ  میں بیوی کوایک مکمل فلور میسر ہے، جس میں تمام ضروری سہولیات موجود ہیں ،لہذا بیوی کو شرعا مستقل الگ گھر کے مطالبہ کا حق نہیں ،لہذا ایسی صورت میں اس بارے میں  آپ  اس کے مزید مطالبے کے پورا کرنے کےشرعا پابند نہیں۔

۲۔اگر بیوی کے علیحدہ ہونے کی بنیاد مذکورہ مطالبہ ہے تو چونکہ وہ ناجائز مطالبہ ہے، اس لیے بیوی کے لیے علیحدہ رہنا جائز نہیں، عدالت میں کیس کرنے اور بچوں کا نفقہ  کا مطالبہ کرنے کا اس کوئی حق نہیں، اس صورت میں آپ پر کوئی نفقہ لازم نہیں، عورت اگر نفقہ لیکر بچوں کے علاوہ کسی مصرف پر خرچ کرتی ہے تو دوہرا گنہگار ہوگی۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۵جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب