021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سفیر کی اجرت فی صد میں طے کرنا
71014اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

سوال بعض مدارس میں چندہ جمع کرنے والے سفیراور اساتذہ کی کوئی اجرت مقرر نہیں ہوتی بلکہ انہیں اسی چندہ کا کچھ فی صد متعین طور پر دیا جاتا ہے ، مثلا چندہ ہوا تو 15 ٪ فیصد اس چندہ میں سے یا چندہ میں جمع کی گئی رقم کے بقدرمدرسہ کے فنڈ میں سے دے دیا جاتا ہے ، اورمہینوں مہینوں چندہ نہ ہو تو انہیں کچھ بھی نہیں دیا جاتا ۔اس عقد کو کمیشن کی صورت دےکر اس کا جواز درست ہے یا نہیں ؟ درست ہے تب بھی تفصیلات سے آگاہ کردیں کہ پھر اجارہ فاسدہ کا محمل کیا ہوگا؟ اگر درست نہیں تواس کے جواز کی کیا صورت ہے ؟ اس کو مثال کی صورت میں مزید واضح کردیتا ہوں : زید نےایک مدرسہ کے مہتمم سے معاہدہ کیا کہ آپ کے مدرسے کے لیے چندہ کروں گا، اور اس کا15٪ میں لوں گا،مہتمم نے اس کے ساتھ اسی معاہدے پر ستخط کیا کہ کوئی مشاہرہ نہیں ہوگا صرف چندہ کا فیصد دیا جائے گا ، کیا از روئےشریعت اس طرح مدرسہ کا پیسہ چندہ والے کو دیاجا سکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ جدید فقہی مسائل جلد نمبر196/4،ط:زمزم) میں اس کو عرف کی بنیاد پر جائز قرار دیا ہے، بقیہ اکثر فتاوی میں قفیز الطحان اجرت معدوم ہونے کااندیشہ اجرت مجہول رہنے کا مستقل مسئلہ چندہ جمع کرنے پر بنفسہ قادر نہ ہونے بلکہ مخیر حضرات کے دینے نہ دینے کی دونوں صورتوں کے اختیارکی بنیاد پر ناجائز قراردیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ حضرات اس بار ے میں شرعی حکم بتاکر مشکور وممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس بارے میں اصل فتوی حسب سابق سؤال میں درج وجوہ کی بناءپر عدم جواز پر ہی ہے۔البتہ کمیشن کی صورت  میں اگر جمع کردہ چندہ سے دینے کی شرط نہ لگائی جائے اوراجرت کم از کم فیصدی لحاظ سے متعین ہوجائے یا چندہ سے دینے کا ذکر محض تحدید وتعین کے لیے ہو تو اس طرح کمیشن پر چندہ جائز ہوگا، اس لیے کہ قفیز طحان میں بھی اس طرح کرنا جائز ہے(احسن الفتاوی:ج۷،ص۲۷۶)اوراجرت کی جہالت اورعمل پرقادر بنفسہ نہ ہونے کی وجوہ ممانعت کا ارتفاع اجرت دلال پر حمل کرنے سے ہوگا۔للعرف ولحاجۃ الناس

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۵جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب