021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بالغہ لڑکی کا بھائی نے رشتہ طےکیا چچا کے اعتراض کا حکم
74488نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

مکرمی  مفتی صاحب  عرض یہ ہے کہ   ہمارے  چچا جان تعلق  ہمارے  ساتھ اچھا نہیں  ہے ، ہمارے  والد محترم  کا انتقال ہوا  تو ہمیں گھر  سے نکالا ، اور  ہمیں  والد  صاحب  کے ترکے  سے  میراث بھی   نہیں  ملی ،ہم اپنے ماموں کے گھر بڑے ہوئے ، ہماری  بڑی بہن کا رشتہ   ہماری والدہ  اور  بڑے بھائی  نے  رضامندی سے ایک مناسب  لڑکے  کے ساتھ طے کیا ،اس پر  ہمارے  چچا  تنگ کر رہا ہے ،ہمیں کہتا   ہے یہ رشتہ توڑ دو ورنہ تمہاری  خیر نہیں ، اور جس لڑکے  سے  رشتہ  طے ہوا ہے  اس  کوبھی  قتل کی دھمکی دیتا ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ  کیا چچا کو  اس رشتے پر  اعتراض کا حق ہے؟

نوٹ ؛اس رشتے پر   میرے  بڑے  بھائی  والدہ  اور میری  بہن سب راضی ہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت  مسؤلہ  میں شرعا  لڑکی  کا بھائی  نکاح  کاولی ہے۔اس کا حق چچا سے  مقدم ہے ، لہذا جب   بھائی نے اپنی والدہ  اور  بہن  کی رضا مندی  سے رشتہ  طے کیا ہے   تو اس پر چچا کو اعتراض  کا حق  نہیں  ہوگا۔خصوصا اگر یہ نکاح کفء میں ہو  رہا  ہو  اور لڑکی  نے اس پر  رضامندی  ظاہر کی  ہو  تو اس صورت میں تو کسی کو بھی  اعتراض کا حق نہیں گا ،کیونکہ  عاقلہ  بالغہ لڑکی کو  کفء میں ولی کی اجازت کے بغیر بھی نکاح کرنے کی شرعا اجازت ہوتی ہے۔اس لئے اس مسئلے میں   چچا کا  اعتراض کرنا ،اپنے   بھتیجوں پر نکاح کو  توڑنے کے لئے  دباؤ ڈالنا اسی طرح  رشتہ  طے پانے  والے  لڑکے  کو قتل کی دھمکی دینا  ایک  ناجائز عمل ہے ،چچا پر لازم  ہے   کہ اس  ناجائز  عمل کو ترک کردے، اور توبہ  استغفار کرے اور  اپنے  بھتیجوں  کے ساتھ  حسن  سلوک کا معاملہ کرے ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 55)
وهي هنا نوعان: ولاية ندب على المكلفة ولو بكرا
 (وهو) أي الولي (شرط) صحة (نكاح صغير ومجنون ورقيق) لا مكلفة (فنفذ نكاح حرة مكلفةبلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 76)
(الوالي في النكاح) لا المال (العصبة بنفسه) وهو من يتصل بالميت حتى المعتقة (بلا توسطة أنثى) بيان لما قبله (على ترتيب الإرث والحجب) فيقدم ابن المجنونة على أبيها
 (قوله فيقدم ابن المجنونة على أبيها) هذا عندهما خلافا لمحمد، حيث قدم الأب، وفي الهندية عن الطحاوي أن الأفضل أن يأمر الأب الابن بالنكاح حتى يجوز بلا خلاف. اهـ.
وابن الابن كالابن، ثم يقدم الأب، ثم أبوه، ثم الأخ الشقيق ثم لأب، وذكر الكرخي أن تقديم الجد على الأخ قول الإمام وعندهما يشتركان والأصح أنه قول الكل ثم ابن الأخ الشقيق ثم لأب ثم العم الشقيق ثم لأب الخ

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١١ ربیع الثانی  ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب