021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ختم خواجگان میں شرکت کا حکم
74310جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان  کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ  سلسلہ عالیہ نقشبندیہ  کے حضرات  جمعہ کی ادائیگی  کے بعد   ایک  حلقے کی شکل میں بیٹھکر   ختم خواجگان کا اہتمام  کرتے ہیں ،  ہم اس میں شرکت کرتے ہیں  تو بعض ساتھی   اعتراض کرتے ہیں   کہ  یہ ایک بدعت  ہے ، کیونکہ یہ خیر  القرون  میں کسی سے بھی ثابت   نہیں  ہے ۔

1.    سوال یہ  ہے  کہ  ختم خواجگان   میں ہم ثواب کی نیت  سے بیٹھتے  ہیں  تو  کیا  اس کو بدعت کہہ سکتے ہیں ؟

2.    مشکل حالات  میں  انفرادی  طور پر  ختم خواجگان  کا کیا حکم ہوگا؟

ختم  خواجگان  ایک  وظیفہ  ہے  ،جس میں  مندرجہ ذیل  اعمال شامل ہیں ۔

1)   تین بار  درود  شریف۔

2)   لاحول  ولاقوة الا باللہ  لا ملجاء  ولا منجا من اللہ  الا الیہ  ۳٦۰ مرتبہ

3)   سورہ الم نشرح  ۳٦۰ مرتبہ  مع بسم اللہ  الرحمن  الرحیم

4)   لاحول  ولاقوة الا باللہ  لا ملجاء  ولا منجا من اللہ  الا الیہ  ۳٦۰ مرتبہ

5)   تین بار  درود  شریف۔اس کے بعد  دعا۔  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح  ہوکہ  وظائف  کا  قرآن وحدیث  سے ثابت ہونا  ضروری نہیں ۔ بعض  وظائف  تو قرآن  وحدیث سے ثابت ہوتے ہیں ، اور بعض قرآن وحدیث  سے ثابت نہیں  ہوتے تا ہم ان  میں کوئی کلمہ خلاف  شرع نہیں  ہوتا،علماء  ومشائخ اپنی تجربہ کی بنیاد  پر  ان کی تلقین فرماتے ہیں ،ان کی  حیثیت  ایسی ہے   جیسے کسی معالج  کا  دوا تجویز کرنا ،

اس  وضاحت کے بعد  آپ کے سوال کا جواب یہ ہے  کہ  ختم  خواجگان  میں  شرکت مندرجہ  ذیل  شرائط کی پابندی کے  ساتھ   اجتماعاو انفرادا دونوں طرح جائز ہے ۔

1.    اس  عمل  کومحض  ایک  مجرب وظیفہ  کے  طور  پر  انجام  دیا جائے  نہ مسنون و نہ مستحب سمجھاجائے۔

2.    اس میں شرکت کو اس طرح لازم  نہ سمجھا جائے کہ شرکت  نہ کرنے والوں  پر لعن طعن کیاجائے۔

3.    اس عمل  کے وقت اس بات کا  بھی خیال  رکھاجائے  کہ اس سے  کسی کی عبادت یا  نیند میں  خلل  واقع نہ ہو۔

ان شرائط کی  پابندی  کے ساتھ  یہ  عمل کیاجائے  تو اس  کو  بدعت قرار  دینا درست نہیں ۔ہاں جس  جگہ  شرائط کی خلاف ورزی ہو  تو  وہاں عمل درست نہ ہو گا ۔اس لئے  افراط وتفریط   دونوں سے  بچنا  ضروری  ہے۔

حوالہ جات
مشكاة المصابيح
عن عائشة - رضي الله عنها - قالت : قال رسول الله {صلى الله عليه وسلم} : ((من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد)) متفق عليه

 احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

29 صفر  1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب