021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بکرا منت {نذر } ماننے پر اس کی قیمت دینے کا حکم اور اس کا مصرف
72785قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں  مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ہمارے ہاں لوگوں میں رواج ہےکہ جب کوئی اہم کام ہو تو یہ کہتے ہیں کہ:"اگر یہ کام خیریت سے ہو گیا تو بکرا صدقہ کروں گا" ،جبکہ بعض لوگ بکرا صدقہ کرنے کی صرف نیت کر لیتے ہیں۔تو کیا اب بکرا دینا ہی ضروری ہے یا رقم بھی دے سکتے ہیں اور یہ بکرا یا رقم کس کو دینا ضروری ہے؟ گھر میں ذبح کرکے پڑوسیوں اور رشتہ داروں میں تقسیم کر سکتے ہیں؟ اور گھر میں بھی پکا سکتے ہیں؟ اگر مسجد یا مدرسے میں دیا تو کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  جب کوئی شخص یہ کہہ کر نذر مانتا ہے کہ"اگر فلاں کام ہوا تو بکرا صدقہ کروں گا"تو نذر منعقد ہو جاتی ہے۔البتہ صرف دل سے  نیت کرنے سے نذر منعقد نہیں ہوگی۔وہ کام پورا ہونے کے بعد ایسا بکرا  جس کی قربانی درست ہو،اسے صدقہ کرنا ہوگا ۔اگر بکرے کی  قیمت  صدقہ کی گئی ،تب بھی نذر ادا ہو جائے گی۔

نذر کے مستحق صرف وہ لوگ ہیں جو زکاۃ کے مستحق ہیں۔لہٰذا صورت مسئولہ میں بکرے کا گوشت یا اس کی قیمت صرف غریب لوگوں کو  دی جا سکتی ہے۔مالدار  اس کے مستحق نہیں۔ پڑوسی،رشتہ دار اور دوست و  احباب اگرغریب ہوں تو ان کو بھی دیا جاسکتا ہے۔اسی طرح جس نے نذر مانی  ہو،وہ خود، اس کے آباؤاجداد،اس کی  اولاد اور بیوی کو اس نذر سے کچھ نہیں دے سکتے۔ مدرسہ کے طلبہ کو  نذر کی رقم دی جاسکتی ہے،لیکن مسجد میں نہیں دی سکتی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی :(وهو) ثلاثة أقسام (واجب النذر) بلسانه وبالشروع. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی :قولہ:) بلسانه): فلا يكفي لإيجابه النية، منح عن شمس الأئمة.(الدرالمختار مع رد المحتار:2/441)
قال العلامۃ علاؤالدین الکاسانی رحمہ اللہ تعالی :ركن النذر هو الصيغة الدالة عليه، وهو قوله: "لله عز شأنه علي كذا، أو علي كذا، أو هذا هدي، أو صدقة، أو مالي صدقة، أو ما أملك صدقة، ونحو ذلك… ولو أوجب على نفسه بدنة ولو أوجب جزورا ،فعليه الإبل خاصة؛ لأن اسم الجزور يقع عليه خاصة، ولا يجوز فيهما إلا ما يجوز
في الأضاحي، وهو الثني من الإبل والبقر، والجذع من الضأن إذا كان ضخما.
 (بدائع الصنائع:5/81،85)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی :(ولو قال: لله علي أن أذبح جزورا، وأتصدق بلحمه، فذبح مكانه سبع شياه :جاز) كذا في مجموع النوازل ،ووجهه لا يخفى… (نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز، فتصدق بغيره: جاز إن ساوى العشرة) كتصدقه بثمنه. (الدرالمختار:3/740)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی :قولہ:(باب  مصرف الزكاة والعشر)... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر ،والكفارة، والنذر، وغير ذلك من الصدقات الواجبة ،كما في القهستاني.(ردالمحتار:2/339)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی :قوله :(ويأكل من لحم الأضحية إلخ) هذا في الأضحية الواجبة والس نة سواء ،إذا لم تكن واجبة بالنذر، وإن وجبت به، فلا يأكل منها شيئا ،ولا يطعم غنيا، سواء كان الناذر غنيا أو فقيرا؛ لأن سبيلها التصدق ،وليس للمتصدق  ذلك، ولو أكل فعليه قيمة ما أكل، زيلعي.( ردالمحتار6/327)

عرفان حنیف

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

 29 رجب /1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عرفان حنیف بن محمد حنیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب