021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لے پالک کا میراث پر دعوی کا حکم
74659میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے  تایامشتاق  بلو چ   ولد شہباز میرے والد محمد شریف ولد عبد  الغفور  کے حقیقی چچا زاد  بھائی ہیں ، میرے  تایا  کی کوئی  نرینہ  اولاد  نہیں تھی ،   صرف ایک بیٹی  تھی  شہناز ، جو ابھی کچھ دن پہلے   یعنی  دیڑھ ماہ  قبل انتقال کرگئی ، میرے   تایا  نے ایک لڑکا گود لیا تھا  ،بنام شاہدولد امتیاز  ۔آج  سے 18 سال پہلے تا یا کا  انتقال ہوا ، ان کے ورثا یہ ہیں  ،ایک بیوہ ، دو حقیقی   بھائی   تھے  لا ولد ، دونوں  بھائیوں   کا انتقال مرحوم  مشتاق  سے  پہلےہوگیا  تھا، چار حقیقی  بہنیں  تھیں ان میں سےدو کا تا یا  کی زندگی میں انتقال ہوگیا ،اور  دو  کا  بعد  میں ہوا    چاروں کی  اولا  د حیات  ہیں  ۔ ایک چچا زاد بھائی محمد شریف حیات  تھے  وہ بھی مشتاق  کے انتقال کے بعد  انتقال کرگیا ،البتہ  ان کی اولا د  حیات ہیں ، اور   چار چچا زاد بہنیں  تھیں ان  میں سے   دوکا انتقال  مرحوم سے  پہلے ہوگیا  ہے اور  دو کا بعد میں   ۔ اور آج   سے گیارہ  سال  پہلے میری    تائی  کا  انتقال  ہو ا۔ ان کے  انتقال کے وقت ایک  بیٹی  شہناز  اور  ایک بہن جوکہ شاہد کی والدہ  ہے اور شاہد  بھانجاحیات تھے ابھی ہیں ،اب  ہماری تایا  زاد  بہن شہنازکے  انتقال کے بعد شاہد  نے گھر پر قبضہ کرلیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ مشتاق ولد شہباز کے مال میں شاہد  لے پالک کا کوئی  میراث بنتی ہے یا نہیں  ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح  ہوکہ   اگر لے پالک  کا اس کی  پرورش  کرنے  والے سے کوئی خونی رشتہ  نہ ہو  تو صرف  لے پالک ہونے کی حیثیت  سے    میراث  میں  لے پالک  کا کوئی  حصہ نہیں ہوتا  ۔

مرحوم مشتاق ولد شہباز  کی میراث کی  تقسیم

اس  وضاحت  کے بعد مسئلہ  کا جواب یہ ہے کہ  مرحوم  مشتاق   بلوچ  ولد  شہباز نے    انتقال کے وقت   اپنی ملک میں   منقولہ غیرمنقولہ جائداد   ، سونا چاندی   ،نقدی  اور  چھوٹا  بڑا  جو بھی  سامان چھوڑا  ہے  سب مرحوم  کا ترکہ ہے ، اس میں  کفن دفن کا متوسط  خرچہ نکالنے کے بعد  اگر  مرحوم  کے ذمے کسی کا قرض ہو   تو  اس کو ادا  کیاجائے ، اس کے بعد اگر مرحوم  نے  کسی غیر   وارث کے لئے  کوئی جائز وصیت کی  ہو تہائی مال کی حد تک اس  پر عمل کیاجائے ۔اس کے بعد  مال  کو  مساوی  آٹھ حصوں میں  تقسیم کرکے اس میں سے  بیوہ  کو ایک حصہ  لڑکی  شہناز   کو  چار حصے اور بقیہ  تین حصے   مرحوم  کی دو حقیقی  بہنوں کو  جومرحوم کے انتقال کے  وقت زندہ  تھیں  آدھے  آدھےتقسیم کرکے   دئے  جائیں گے ۔ چونکہ  اس وقت  وہ بھی وفات  پاچکی ہیں  اس لئے ان کی اولاد کے حوالے کئے جائیں گے ۔

 فیصدی  تناسب  سے   تقسیم کا طریقہ  یہ ہے کہ

بیوہ  رفیقن کا حصہ     =    ٪ 5 . 12

لڑکی  شہناز کا حصہ =   ٪    50

دونوں  حقیقی  بہنوں  میں سے  ہر ایک کا حصہ =  ٪ 75. 18

بیوہ  رفیقن  کی میراث کی تقسیم

آج سے  گیا رہ  سال  قبل  جو مشتاق  کی بیوہ  رفیقن  کا  انتقال ہوا   ان کی میراث  اس طرح  تقسیم ہوگی  کہ

 مرحومہ نے   اپنے  انتقال کے وقت   اپنی ملک میں   منقولہ غیر منقولہ جائداد   ، سونا چاندی   ،نقدی  اور  چھوٹا  بڑا  جو بھی  سامان چھوڑا  ہے  سب مرحومہ  کا ترکہ ہے ، اورمرحومہ کو اپنے شوہر  مشتاق  کے ترکہ سے جو حصہ  ملا  ہے  وہ بھی  مرحومہ کے ترکہ شامل ہوگا  ۔اس میں  سے  کفن دفن کا متوسط  خرچہ نکالنے کے بعد  اگر  مرحومہ  کے ذمے کسی کا قرض ہو   تو  اس کو ادا  کیاجائے ، اس کے بعد اگر مرحومہ نے  کسی غیر   وارث کے  حق  میں کوئی جائز وصیت کی  ہو تہائی مال کی حد تک اس  پر عمل کیاجائے ۔اس کے بعد  مال  کو  مساوی  دوحصوں میں  تقسیم کرکے اس میں سے  بیٹی  شہناز کو ایک حصہ   اور  حقیقی  بہن یعنی  شاہد کی  والدہ  کو  ایک حصہ دیا جائے گا۔

شہناز کی  میراث کی  تقسیم

 آخر میں  دیڑھ  ماہ  قبل  شہناز  کا نتقال ہوا  ہے  اس کی  میراث  اس  طرح تقسیم ہوگی  کہ

مرحومہ نے   اپنے  انتقال کے وقت   اپنی ملک میں   منقولہ غیر منقولہ جائداد   ، سونا چاندی   ،نقدی  اور  چھوٹا  بڑا  جو بھی  سامان چھوڑا  ہے  سب مرحومہ  کا ترکہ ہے ، اورمرحومہ کو اپنےوالد   مشتاق  کے ترکہ سے جو حصہ  ملا  ہے  وہ بھی اسی طرح اپنی والدہ  رفیقن کے  ترکے  سے جو حصہ ملا  ہے وہ   بھی مرحومہ کے  ترکہ میں  شامل ہوگا  اس میں  سے کفن دفن کا متوسط  خرچہ نکالنے کے بعد  اگر  مرحومہ  کے ذمے کسی کا قرض ہو   تو  اس کو ادا  کیاجائے ، اس کے بعد اگر مرحومہ نے  کسی غیر وارث کے لئے کوئی جائز وصیت کی  ہو تو  تہائی مال کی حد تک اس  پر عمل کیاجائے ۔اس کے بعد تمام   مال مرحومہ کے والد کے چچا زاد بھائی  محمد شریف کی نرینہ   اولا د کو ملے گا ۔

خلاصہ  یہ ہے کہ  

مشتاق  بلوچ ولد  شہباز  کا  مذکورہ مکان  اور  اس کے  علاوہ   دیگرترکہ کو اس طرح  تقسیم کیا جائے گا ۔

1۔مشتاق  کی  دو حقیقی  بہنیں جو  مشتاق کے  انتقال کے وقت  زندہ تھیں  ان میں سے  ہر ایک کی  اولا د  کو  ٪  75 . 18  حصہ  دیا جائے گاجو  بہن بھائی آپس  میں  ایک اور  دو کی نسبت  سے تقسیم کریں گے ۔

2۔ شاہد لے پالک کی والدہ  جو حیات  ہے  اس کو  ٪ 25 . 6 ملے گا۔

3۔بقایا مال  مشتاق  کے  چچا زاد بھائی  محمد شریف  کی  نرینہ  اولا د کو ملجائے گا ۔

حوالہ جات
{لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا } [النساء: 7]

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

۲۴ ربیع  الثانی  ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب