021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیرون ملک مقیم افراد کی رہائش اور ڈیوٹی کی جگہ کا حکم
71020نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

میں متحدہ عرب امارات میں ہوں ،یہاں پر ایک گاؤں کا کمرہ ہے،جہاں ہم لوگ پیسے دیتے ہیں اور رہتے ہیں اور ایک ہماری ڈیوٹی کی جگہ ہے جہاں ہم ہمیشہ رہتے ہیں اور وہ دوسرے گاؤں کے کمرہ میں مہینے میں ایک بار جاتے ہیں ایک دن کے لیے، ابھی اگر ہم ایک دن کے لیے اپنے گاؤں کے کمرے میں جائیں تو ہم پوری نماز پڑھیں یا قصر کی نماز؟ اس کا حل بتائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگران دونوں مقامات کے درمیان مسافت سفر(یعنی 77٫2485 کلو میٹر) کے بقدر دوری ہو توایسی صورت میں گاؤں کا کمرہ اگربطور کرایہ آپ حضرات کے قبضہ میں ہے اوراس کے ساتھ اس میں آپ کا معتد بہ سامان واسباب بھی موجود ہواور کم از کم ایک دفعہ آپ نے اس جگہ پرکم سے کم پندرہ دن کے قیام کی نیت سے رہائش اختیار بھی کی ہو،بشرطیکہ اس دوران آپ کواس جگہ سے کوئی سفرشرعی متوقع نہ ہو، خواہ بعد میں وہ پندرہ دن گزارنا مکمل ہوچکا ہو یا کہ کسی وقتی ضرورت سے نیت ختم کرنی پڑی ہو۔(خیر الفتاوی:ج۲،ص۲۸۰و۶۸۷) تو یہ آپ کا وطن اقامت ہے،اس لیے کہ وطن اقامت کے ختم ہونےکے لیے ضروری ہے کہ اسے وطنیت(مستقل رہائش وسکونت )ختم کرنے کی نیت سے چھوڑا جائے، جبکہ آپ کی نیت وہاں سے جاتے وقت دوبارہ آنے کی بھی ہوتی ہے، لہذاآپ جب بھی اپنے رہائشی کمرہ میں جائیں تو پوری نماز ہی پڑھیں گے اگرچہ ایک ہی دن کے لیے گئے ہوں۔اوراگر ان دونوں مقامات میں مسافت سفر کے بقدر دوری نہیں تو ایسی صورت میں بہر حال دونوں جگہ اتمام(پوری نماز)پڑھنا ضروری ہے۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 142)
 وفي المجتبى والنية إنما تؤثر بخمس شرائط أحدها ترك السير حتى لو نوى الإقامة، وهو يسير لم يصح وثانيها صلاحية الموضع حتى لو أقام في بحر أو جزيرة لم تصح واتحاد الموضع والمدة والاستقلال بالرأي اهـ.
الأصل المعروف بالمبسوط للشيباني (1/ 270)
ولا يكون مسافرا بالنية كما يكون مقيما بالنية لأنه لا يكون مسافرا حتى يسير والإقامة إنما تكون بالنية لأن الإقامة ليس بعمل والسفر عمل
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 24)
وفرق بين السفر والإقامة، فإن المسافر يصير مقيماً بمجرد النية، إذا كان في موضع يصلح للإقامة، ولم يكن تابعاً لغيره لما يأتي بيانه بعد هذا إن شاء الله.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۷جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب