021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ا سٹاک ایکسچینج میں کاروبارکا شرعی طریقہ
72459خرید و فروخت کے احکامشئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل

سوال

ا سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کرنا چاہتا ہوں ،اس کے شرعی اصول بتا دیں، جس کو مد نظر رکھ میں کاروبار کر سکوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز(حصص) کے خرید فروخت کا کاروباراور اسٹاک ایکسچینج (بروکر) کو اس پر دلالی کی اجرت دیناتین شرطوں سے جائز ہے:

۱۔ جس کمپنی کے حصص کی خریدو فروخت ہورہی ہے وہ کسی حرام کام میں ملوث نہ ہو۔

۲۔ جس کمپنی کے حصص کی خریدو فروخت ہورہی ہے، اس کے اثاثے کسی قدر وجود میں آچکے ہوں۔

۳۔ جن حصص کی خرید وفروخت ہورہی ہے ان پر بائع کا قبضہ ہوچکا ہو۔

 لہذا اگر کمپنی کسی حرام یا ناجائز کاروبار میں لوث ہو تو اس کے حصص کی خرید فروخت جائز نہیں، نیز جس کمپنی کے اثاثے ابھی وجود میں نہ آئے ہوں ، بلکہ اس کے سارے اثاثے نقد روپے کی شکل میں موجود ہوں تو اس کے حصص کو اصل قیمت سے زیادہ میں خریدنا ،بیچنا جائز نہیں ،بلکہ حرام ہے۔اسی طرح قبضہ میں آنے سے پہلے بھی حصص کی خرید فروخت جائز نہیں( فتاوی عثمانی:ج۳،ص۱۷۷)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳۰رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب