73195 | نماز کا بیان | نماز میں رفع یدین اور امام کے پیچھے قراءت کرنے کا بیان |
سوال
میرے ایک بزرگ دوست نے رفع الیدین شروع کیا ہے اور کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع یدین کرنےپر تو سب کا اتفاق ہے، جبکہ ترک رفع( نسخ رفع) پر سب کا اتفاق نہیں ،لہذا میں متفق علیہ چیز کو اختیار کرتا ہوں اور یہ فیصلہ میں نے خود سوچ کر کیا ہے،اور کہتے ہیں کہ مجھے رفع الیدین نہ کرنے والوں پر کوئی اعتراض نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ بات تو اچھی ہے کہ اختلافی مسائل میں مخالف پر تنقید نہ کی جائے ،لیکن یہ بات کہ رفع الیدین متفق علیہ تھا ،لہذا اب بھی متفق علیہ ہی ہے ،یہ محض ایک خیال ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،اس لیے کہ اول توابتداءاسلام میں نماز میں رفع الیدین مشروع ہونے پرتمام ائمہ واہل علم کا اتفاق نہیں۔(کما فی اعلاء السنن:ج۳،ص۸۳، نقلا عن الزیلعی)اوراگربالفرض ابتداء اسلام میں اس کی مشروعیت بالاتفاق مان بھی لی جائے تو علماء کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ یہ مسئلہ خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے ہی سےمختلف فیہ چلا آرہاہے،اوراگرچہ دونوں طرف دلائل واحادیث موجود ہیں،لیکن قوی دلائل وقرائن رفع الیدین کے نسخ پر دلالت کرتے ہیں۔(اعلاء السنن :ج۳،ص۷۹، فتاوی فریدیہ:ج۲،ص ۲۳۴)لہذا کسی کا یہ کہنا یا سوچناکہ یہ مسئلہ اب بھی متفق علیہ ہے، خلاف تحقیق بات ہے۔
البتہ اختلافی مسائل میں جس مذہب پر اعتمادہو تو دیگر مسائل میں بھی اس امام کی پیروی ضروری ہے ،محض کسی ایک، دو مسئلوں میں کسی دوسرے امام کی پیروی تلفیق بین المذاہب کہلاتی ہے اور اس کے عدم جواز پر بھی اتفاق ہے۔
البتہ اگر صرف کوئی محقق عالم دین محض تحقیق دلائل کی بنیاد پر کسی مسئلہ میں دوسرے مذہب پر صرف اپنی ذات کی حد تک عمل کرے تو علماء نے اس کی اجازت تو دی ہے ،لیکن اس شرط کے ساتھ کہ یہ محقق عالم اس مسئلہ میں دوسرے مذہب پر عمل کی عوام کو فتوی یا ترغیب نہ دےاور غیرمحقق عالم یا عامی کے لیے کسی بھی صورت دوسرے مذہب پر عمل کی اجازت نہیں۔(مزید تحقیق تفصیل کے لیے کتاب تقلید کی شرعی حیثیت از شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ تعالی ملاحظہ فرمائیں۔)
حوالہ جات
.......
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۵شوال۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |