021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو’’تم مجھ پر حرام ہوگی ’’ کہنےکاحکم
71047طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

مفتی صاحب میرا نکاح ہواہے،لیکن رخصتی نہیں ہوئی ہے۔ایک دن میں کزن کی شادی پر گئی تھی جب میں وہاں سے آئی توشوہر نے غصے میں کہا کہ اگر تم میری اجازت کے بغیر کہیں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی۔اس وقت صرف یہی الفاظ کہے تھے ۔پھر ایک مہینے بعد کہا کہ اگر ایمرجنسی ہوتو جاسکتی ہو۔تین مہینے بعد میں شوہر سے پوچھے بغیر پڑوسی کے گھر دہی لینے گئی تھی،دہی والا سالن پکانا تھا حالانکہ گھر میں پہلےسے تین سالن پک چکے تھے ،جب میں پڑوسی کے گھر سے واپس آئی تو میں نے شوہر سے کہا کہ میں پڑوسی کے گھر گئی تھی اس لیے طلاق ہوگئی ،تو شوہر نے کہا کہ میں نے تو کہا تھا کہ جب ایمرجنسی ہو تو جاسکتی ہو ۔جب میں نے مفتیان کرام سے پوچھا تو سب نے کہا کہ یہ ایمر جنسی کے زمرے میں نہیں آتا ،طلاق ہوگئی ہے۔جب یہ بات شوہر کو بتائی تو پھر کہا کہ میری نیت طلاق کی  نہیں تھی ۔

پھر اس کےبارے میں بھی میں نےمفتیان کرام سے پوچھا تو سب نےجواب دیا کہ اس میں نیت کا اعتبار نہیں ،طلاق ہوگئی ہے ۔ اس بات کو پانچ سال گزر گئے اور ان سالوں میں شوہر نے مجھے ہر جگہ جانے سےمنع کیا ہے۔ ایک دن میری بہن سعودی جارہی تھی تو وہاں جانےسے بھی منع کیا تھا حالانکہ بہن کا گھر پاس ہی ہے۔نکاح کے پہلے دو سال جب بھی میں شوہر سے کہتی کہ شادی میں دوبارہ نکاح کروگے؟تو کہتا ٹھیک ہےنکاح کروں گا۔اب پانچ سال بعد دوبارہ مجھے  طلاق والی بات یاد آگئی تو شوہر سے کہا کہ ہماری طلاق ہوگئی ۔وہ اب کہتا ہے کہ میری نیت میں صرف یہ تھا کہ اگر کسی شادی میں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی، لیکن اس وقت اس نےصرف یہی الفاظ کہے تھے کہ اگر تم میری اجازت کےبغیر کہیں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی۔کبھی وہ کہتا ہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی ،کبھی ایمرجنسی والی بات کہتا ہے،کبھی کہتا ہے کہ میں نے دور کے رشتہ دار کہے تھے ،اور اب کہتا ہے کہ میری نیت صرف شادیوں میں جانےکی تھی،ہر وقت بات  بدلتا ہے ،آپ مجھے اس کا شرعی حل بتادیجئے۔

مفتی صاحب میرا نکاح ہواہے،لیکن رخصتی نہیں ہوئی ہے۔ایک دن میں کزن کی شادی پر گئی تھی جب میں وہاں سے آئی توشوہر نے غصے میں کہا کہ اگر تم میری اجازت کے بغیر کہیں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی۔اس وقت صرف یہی الفاظ کہے تھے ۔پھر ایک مہینے بعد کہا کہ اگر ایمرجنسی ہوتو جاسکتی ہو۔تین مہینے بعد میں شوہر سے پوچھے بغیر پڑوسی کے گھر دہی لینے گئی تھی،دہی والا سالن پکانا تھا حالانکہ گھر میں پہلےسے تین سالن پک چکے تھے ،جب میں پڑوسی کے گھر سے واپس آئی تو میں نے شوہر سے کہا کہ میں پڑوسی کے گھر گئی تھی اس لیے طلاق ہوگئی ،تو شوہر نے کہا کہ میں نے تو کہا تھا کہ جب ایمرجنسی ہو تو جاسکتی ہو ۔جب میں نے مفتیان کرام سے پوچھا تو سب نے کہا کہ یہ ایمر جنسی کے زمرے میں نہیں آتا ،طلاق ہوگئی ہے۔جب یہ بات شوہر کو بتائی تو پھر کہا کہ میری نیت طلاق کی  نہیں تھی ۔

پھر اس کےبارے میں بھی میں نےمفتیان کرام سے پوچھا تو سب نےجواب دیا کہ اس میں نیت کا اعتبار نہیں ،طلاق ہوگئی ہے ۔ اس بات کو پانچ سال گزر گئے اور ان سالوں میں شوہر نے مجھے ہر جگہ جانے سےمنع کیا ہے۔ ایک دن میری بہن سعودی جارہی تھی تو وہاں جانےسے بھی منع کیا تھا حالانکہ بہن کا گھر پاس ہی ہے۔نکاح کے پہلے دو سال جب بھی میں شوہر سے کہتی کہ شادی میں دوبارہ نکاح کروگے؟تو کہتا ٹھیک ہےنکاح کروں گا۔اب پانچ سال بعد دوبارہ مجھے  طلاق والی بات یاد آگئی تو شوہر سے کہا کہ ہماری طلاق ہوگئی ۔وہ اب کہتا ہے کہ میری نیت میں صرف یہ تھا کہ اگر کسی شادی میں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی، لیکن اس وقت اس نےصرف یہی الفاظ کہے تھے کہ اگر تم میری اجازت کےبغیر کہیں گئی تو تم مجھ پہ حرام ہوگی۔کبھی وہ کہتا ہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی ،کبھی ایمرجنسی والی بات کہتا ہے،کبھی کہتا ہے کہ میں نے دور کے رشتہ دار کہے تھے ،اور اب کہتا ہے کہ میری نیت صرف شادیوں میں جانےکی تھی،ہر وقت بات  بدلتا ہے ،آپ مجھے اس کا شرعی حل بتادیجئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرام کا لفظ آج کل کے عرف میں طلاق کے حوالے سےصریح ہے اور چونکہ اس لفظ میں شدت کا پہلو پایا جاتا ہے،اس لیےاس سے طلاق بائن واقع ہوگی،نیز معلق طلاق میں متصلاًتبدیلی کااعتبار  تو ہےلیکن بعد میں اس  کا اعتبار نہیں ہوتا،لہذا شوہر سے اجازت لیے بغیر اگر بیوی باہر گئی ہے تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے ،یعنی ان کا نکاح ختم ہو چکاہے۔

 مسئولہ صورت  میں چونکہ رخصتی اور خلوت سے پہلے طلاق  ہوگئی ہے اس لیےمطلقہ عورت پر عدت واجب نہیں ہے،اب چاہے تو نئے سرے سے نئےمہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں  دوبارہ  اس شوہر کے ساتھ نکاح کرلیں،اور چاہے تو کسی اور جگہ نکاح کر لیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 299)
والحاصل أن المتأخرين خالفوا المتقدمين في وقوع البائن بالحرام بلا نية حتى لا يصدق إذا قال لم أنو لأجل العرف الحادث في زمان المتأخرين، فيتوقف الآن وقوع البائن به على وجود العرف كما في زمانهم،والحاصل أنه لما تعورف به الطلاق صار معناه تحريم الزوجة، وتحريمها لا يكون إلا بالبائن۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 433)
(قوله: قال لامرأته: أنت علي حرام إيلاء إن نوى التحريم إلخ) أقول: هكذا عبارة المتون هنا. وعبارتها في كتاب الأيمان: كل حل علي حرام فهو على الطعام والشراب والفتوى على أنه تبين امرأته من غير نية.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 252)
(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحا كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية۔
أضواء البيان في إيضاح القرآن بالقرآن (1/ 96)
} يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا{
أحكام القرآن لابن العربي (6/ 377)
قوله تعالى : { يا أيها الذين آمنوا إذا نكحتم المؤمنات ثم طلقتموهن من قبل أن تمسوهن فما لكم عليهن من عدة تعتدونها فمتعوهن وسرحوهن سراحا جميلا } .
فيها ثلاث مسائل : المسألة الأولى : هذه الآية نص في أنه لا عدة على مطلقة قبل الدخول وهو إجماع الأمة لهذه الآية.
 

وقاراحمد       

 دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

22جمادی الاول 1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب