021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کے بعد شوہر کے ساتھ رہنے کی صورت میں عدت کا حکم
74771طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

اگر  عورت  کے دعوی  کے مطابق اس وقت  یعنی  دوسال  پہلے تین  طلاقیں واقع ہوچکی تھیں  تو اب میاں  بیوی   جدائی  اختیار  کرنا  چاہیں   تو  عدت کا  معاملہ  کیا ہے ؟  کیا عدت   طلاق کے بعد پوری ہوگئی   تھی یا  اب  جدائی اختیار کرنے کے بعد دوبارہ  عدت میں  بیٹھنا  ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 چونکہ  شوہر صرف دو طلاقوں کا  اقرار کر رہا  ہے   پہلی  مرتبہ  کی  ایک طلاق  کا منکر ہے   یعنی اس کے خیال میں   دو ہی طلاق  ہوئی ہے جس  سے  اس نے رجوع کرلیا تھا ،اس لئے اب جدائی اختیار کرنے  کی صورت  دوبارہ  عدت  گذار نا  لازم ہے ،اس کے بغیر  دوسری جگہ نکاح  نہیں ہو سکتا ۔

حوالہ جات
،اس کے بغیر  دوسری جگہ نکاح  نہیں ہو سکتا ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 518)
(قوله: بشبهة) متعلق بقوله وطئت، وذلك كالموطوءة للزوج في العدة بعد الثلاث بنكاح، وكذا بدونه إذا قال ظننت أنها تحل لي، أو بعدما أبانها بألفاظ الكناية، وتمامه في الفتح، ومفاده أنه لو وطئها بعد الثلاث في العدة بلا نكاح عالما بحرمتها لا تجب عدة أخرى لأنه زنا، وفي البزازية: طلقها ثلاثا ووطئها في العدة مع العلم بالحرمة لا تستأنف العدة بثلاث حيض، ويرجمان إذا علما بالحرمة ووجد شرائط الإحصان، ولو كان منكرا طلاقها لا تنقضي العدة، ولو ادعى الشبهة تستقبل.

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ   

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

یکم جمادی  الاولی ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب