03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فرانس کی کمپنی میں کام کرنے کا حکم
74426جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ہم ایک پلاسٹک  کی فیکٹری  چلا رہے ہیں جس میں  مختلف نیشنل  کمپنیوں کا کام  ہو تا ہے ،  کچھ عرصہ پہلے تک  ہم فرانس کی ایک کمپنی کا  بھی کام کرتے تھے ، لیکن     رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخا نہ  خاکوں  کی اشاعت  اور  اس کے  متعلق  وہاں کے صدر کی ڈھٹائی   اور بد تمیزی کی وجہ سے   ہم نے اس کا کام بند کردیا ، اس کمپنی کی  طرف سے کافی  درخواست کی گئی  لیکن ہم نے کام   کو  دوبارہ شروع نہیں کیا ، اور  اب ان کے سٹی انچارج بھی بار بار   درخواست  کر رہے ہیں ، کہ باقی  تمام لوگ   کا م کر رہے ہیں  لیکن آپ نے   روک رکھا ہے ، براہ مہر بانی کام دو بارہ  شروع کریں۔

اب اس بارے  میں علما ء کرام کیا فرماتے  ہیں کام  دوبارہ   شروع کرنا چاہئے یا  نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا  اور اولیا کے سردار ہیں ، اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ  محبوب مکرم اورمعزز نبی ہیں ۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ادنی  درجہ  کی  گستاخی اللہ تعالی برداشت نہیں  فرماتے، ایسے  بد بخت کو  آخروی  سزا کے علاوہ  دنیا  میں بھی  ذلیل اور  رسوا فرماتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والا کوئی بھی   فردہو وہ ملعون ہے،اللہ اور  اس کے رسول  صلی اللہ علیہ  وسلم کا دشمن ہے ،مسلمان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ  ایسے  ملعون کو گرفتار  کرکے کیفر کردار تک  پہنچائے ، اگروہ  گستاخ کسی کا فر ملک  کاباشندہ ہے ،تو بھی حکومت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوت   استعمال کرکے اس کو گستاخی سے  روکے ۔  عام مسلمانوں کی اسلامی غیرت  اور حمیت کا تقاضہ  یہ ہے کہ ایسے شخص  سے میل جول نہ رکھے ،خوشی اور غم میں اس کا ساتھ نہ دے ،اس کے ساتھ خرید وفروخت اوردیگر  لین دین سے مکمل اجتناب کرے ۔اور اسےآیندہ  گستاخی سے روکنے اور سزادلانے کےلئے  اپنا ا ثر ورسوخ استعمال کرے۔

اس وضاحت کے بعد  آپ کے سوال کا جواب  یہ ہے کہ  جب آپ نے  کمپنی  کےذمہ داران کے سامنے  دینی  غیرت اور ہمیت کا مظاہرہ کیاااور گستاخی   کرنے والوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ، ان کا کام  بند کردیا اب تک بھی  بائیکاٹ  جاری  رکھا  تویہ آپ کے لئے  باعث اجر  وثواب ہے ، اور ان شاءاللہ تعالی قیامت کے روزرسول  اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم کی   شفاعت  حاصل ہونے کا  ذریعہ ہو گا۔ اب چونکہ  صورت حال مختلف ہے  وہ سلسلہ  کسی قدر رک گیا ہے ،لہذا آپ کے لئے دوبارہ اس کمپنی کا کام کرنےکی گنجائش ہے۔تاہم اگر کسی وقت  علما ء  صلحا  اور حکومت وقت  فرانس سے  شوشل بائیکاٹ  کااعلان کرے تو  آپ کی اورآپ کے ساتھیوں کی دینی اخلاقی ذمہ داری ہوگی کہ فرانسیسی کمپنی کا کام چھوڑ دیں ۔              

حوالہ جات

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی 

۵ ربیع الثانی  ١۴۴۳ھ

{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (1) يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ    

لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ (2)} [الحجرات: 1، 2]

لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (22)

الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 86)

وَأخرج ابْن الْمُنْذر عَن ابْن جريج قَالَ: حدثت أَن أَبَا قُحَافَة سبّ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَصَكَّهُ أَبُو بكر صَكه فَسقط فَذكر ذَلِك للنَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: أفعلت يَا أَبَا بكر فَقَالَ: وَالله لَو كَانَ السَّيْف مني قَرِيبا لضربته فَنزلت {لَا تَجِد قوما} الْآيَة

وَأخرج أَبُو نعيم فِي الْحِلْية عَن ابْن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: أوحى الله إِلَى نَبِي من الْأَنْبِيَاء أَن قل لفُلَان العابد أما زهدك فِي الدُّنْيَا فتعجلت رَاحَة نَفسك وَأما انقطاعك إليّ فتعززت بِي فَمَاذَا عملت فِي مَالِي عَلَيْك قَالَ يَا رب: وَمَالك عليّ قَالَ: هَل واليت لي وليا أَو عاديت لي عدوا

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب