021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی شدہ عورت کے اسلام قبول کرنے کی تفصیل
77525نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

ایک شادی شدہ  قادیانی لڑکی نے اسلام قبول کیا  اب اسلام قبول کرتے ہی اس کے شوہر سے  شرعا  اس کا تعلق  باقی ہے یانہیں ؟اگر کا فر  شوہر سے اس  نومسلمہ  کا تعلق قائم نہیں  رہ سکتا  تو اس کی عدت کے کیا  مسائل ہونگے ۔کہ نو مسلمہ کو  شوہر سے  طلاق لینا ضروری  ہے یا خود  بخود ہی طلاق  واقع ہوجائے گی ۔دوران عدت  اس کی  کفالت   کااختیار  کس کو ہوگا کیا جماعت کی طرف سے  قائم دارالکفالہ اس کی کفالت  کرسکتی ہے۔اس کے لئے عدالتی خلع لینا  کیسا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی  شادی شدہ عورت نے  اسلام قبول کیا  اورشوہر  ابھی تک قادیانی ہے ، توشوہر  پرمحنت کی جائے اگر شوہر بھی  اسلام  قبول کرلے تو دونوں کا نکاح  بر قرار  رکھاجائے گا۔اگر  شوہر   اسلام  قبول کرنے سےانکار کردے  تو اس کے  انکار کی وجہ سے  عورت  پر  ایک طلاق  واقع ہوجائے گی  اوردونوں کا نکاح  ختم ہوجائے گا ۔عورت کو  اختیار ہوگا   کہ عدت گذار کر کسی  دوسری  جگہ  نکاح کرلے۔ لہذا ایسی صورت میں اس کی  عدت  گذرنے  تک انتظار  کیاجائے  اس کے بعد حالات کو سامنے رکھ کر کوئی مناسب فیصلہ کیاجائے ۔اس کے لئے  باقاعدہ  عدالت سے تنسیخ نکاح کی ڈگری حاصل کی جائے تا کہ دوسری  شادی میں کوئی قانونی  مسئلہ  پیش نہ آئے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 73)
 (قوله أما الطلاق إلخ) أي أما الفرقة التي هي طلاق فهي الفرقة بالجب، والعنة. والإيلاء، واللعان، وبقي خامس ذكره في الفتح وهو إباء الزوج عن الإسلام: أي لو أسلمت زوجة الذمي وأبى عن الإسلام فإنه طلاق بخلاف عكسه، فإنها لو أبت يبقى النكاح
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 243)
وفرق بينهما أو أسلمت زوجته فعرض الإسلام عليه مميزا فأبى وقع الطلاق رملي

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

 دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١١ مھرم الحرام  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب