74183 | نماز کا بیان | تکبیرات تشریق کا بیان |
سوال
جناب مفتی صاحب ہمیں جمعہ کی نماز سے متعلق رہنمائی کی ضرورت ہے ۔ میری ملازمت ائل ، گیس کی کمپنی میں ہے ، جس کا ایک پلانٹ صوبہ سند کے صحرائی علاقہ میں لگا ہو اہے ، جس میں 100 سے تک 150 ملازم رہتے ہیں ، یہاں سے قریبی آبادی تقریبا 8کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ، وہاں آبادی میں ایک مسجد ہے ، جس کے گرد 7،8 گھر ہیں ،ایک زرعی ادویات اور ایک کریانہ کی دکان ہے ، ہمارے کچھ ساتھی گاڑی لیکر وہاں جمعہ پڑھنے جاتے ہیں ، بعض ساتھیوں کا کہنا ہے فاصلے کی وجہ سے ہم پر جمعہ فرض نہیں ہے ۔ جو سرکاری امام صاحب ہمارے ساتھ ہیں وہ بھی ہمارے ساتھ ظہر کی نماز ادا کرتے ہیں ،
بیان کردہ حالات کی روشنی میں ہمیں کیمپ میں ظہر کی نماز پڑھنی چاہئے یا جمعہ کی نماز کے لئے8کلو میٹر کے فاصلے پر آبادی میں جانا چاہئے ؟ جو لوگ جمعہ کے لئے گاؤں جاتے ہیں ان کی نماز ہوجاتی ہے یا انہیں واپس آکر دوبارہ ظہر کی نمااز ادا کرنی چاہئے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے سوال کی تحریر سے اندازہ ہوا کہ آپ کے کیمپ کی جگہ شہر بھی نہیں ہے نہ شہر کے مضافات میں داخل ہے ،لہذا جمعہ کے دن اس کیمپ میں مقیم ملازمین پر ظہر کی نماز پڑھنا لازم ہے ، جمعہ پڑھنا جائز نہیں ، اور 8کلو میٹر کے فاصلے پر جس گاؤں ذکر ہے وہ بھی چھوٹا گاؤں ہونے کی بناپر اس میں بھی جمعہ جائز نہیں ہے ،لہذا وہاں جاکر جمعہ پڑھنا بھی جائز نہیں ،اگر کسی ملازم نے اس گاؤں میں جاکر جمعہ کی نماز ادا کی تو اس پر لازم ہے ، ظہر کی نماز قضا ء پڑھے ۔ البتہ کوئی ملازم کسی شہر میں جاکر جمعہ پڑھے تو اس کا جمعہ ادا ہوجائے گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137)
في التحفة عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ إلا أن صاحب الهداية ترك ذكر السكك والرساتيق لأن الغالب أن الأمير والقاضي الذي شأنه القدرة على تنفيذ الأحكام وإقامة الحدود لا يكون إلا في بلد كذلك. اهـ
وفیہ ایضا قال؛تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق الی قولہ وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 222)
ولنا أن الفرض هو الظهر لقدرته عليه دون الجمعة لتوقفها على شرائط لا تتم به وحده والتكليف يعتمد الوسع؛ ولهذا لو فاتته الجمعة صلى الظهر في الوقت وبعد خروج الوقت يقضي بنية الظهر"
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
١۵ صفر ١۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |