021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جانورکوٹھنڈا ہونےسےپہلےالٹالٹکانے کا حکم
74543ذبح اور ذبیحہ کے احکام ذبائح کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فی زمانہ جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے جدید ذبح خانے قائم ہیں،جس میں روزانہ کے بنیاد پر سیکڑوں یا  ہزاروں جانوروں (گائیں،بکرے)کے ذبح کرنے کا عمل خودکارنظام (مشینری) پر مخصوص ترتیب سے انجام پاتا ہے۔ان ذبح خانوں میں جانوروں کو ٹھنڈا کرنے سے پہلے ایک ٹانگ پر الٹا لٹکا دیا جاتا ہے۔پھر ایک چین کے ذریعے جو کہ مسلسل چل رہی ہوتی ہے ذبح کے مقام سے آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔سوال یہ ہے کہ جانور کو ٹھنڈا ہونے سے پہلے الٹا لٹکانے کا کیا حکم ہے؟اس حوالے سے ذبح خانےوالوں کا کہنا ہے کہ

1.   جانوروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سےذبح کی جگہ کو فورا خالی کرنا پڑتا ہے تاکہ مسلسل پےدرپے جانوروں کو ذبح کرکے آڈر کو پوارا کیا جاسکے۔

2.   جانور کو لٹکانے کے صورت میں اس کا خون کٹی ہوئی رگوں کے ذریعے اچھے طریقے  سے ذرا جلدی نکل جاتا ہے جو کہ شرعی اور طبی دونوں لحاظ سے بہتر ہے اور زیادہ صحت بخش طریقہ ہے اور جانور کی راحت کا سبب ہے۔

3.   وہ چین  جس پر جانور کو لٹکایا جاتا ہے بجلی کے ذریعے مسلسل چل رہی ہوتی ہے،اگر جانور کے ٹھنڈے ہونے کا انتظار کیا جائے تو  چین  خالی چلتی رہے گی،جس کی وجہ سے بجلی اور وقت دونوں کا ضیاع ہوگااور آڈر بھی وقت پر پورا نہ ہوسکے گا۔

مذکورہ مسئلے میں ذبح خانے والوں کے لیے شرعا کوئی گنجائش ہے ہا نہیں؟ ذبح خانے والوں کے لیے شرعا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ذبح کے دوران جانور کو غیرضروری تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ مذکورہ  صورت  میں  جانور کو ٹھنڈا ہونے سے پہلے الٹالٹکانے کےبہت سے فوائد گنوائے گئے ہیں ،جن میں جانور کو الٹا لٹکانے کو صحت بخش،جلدی خون نکلنے کا ذریعہ اورجانور کے لیے راحت کا سبب بتایا گیا ہے۔اگر الٹا لٹکانے سے واقعی طور پر یہی فوائد حاصل ہو رہے ہیں اور ڈاکٹر حضرات کی رائے بھی یہی ہے تو شرعا اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے بشرطیکہ جانور کے ٹھنڈا  ہونے سے پہلے کھال نہ اتاری جاتی ہو اور اعضا کو الگ  نہ کیا  جاتا  ہو۔

حوالہ جات
عن شداد بن أوس، قال: ثنتان حفظتهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:  إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح، وليحد أحدكم شفرته، فليرح ذبيحته.(الصحیح لمسلم:1955) 
          وقال العلامة الحصكفي رحمه الله: (و) كره كل تعذيب بلا فائدة، مثل: (قطع الرأس والسلخ قبل أن تبرد) أي تسكن عن الاضطراب ،وهو تفسير باللازم. (الدرالمختار:9 /427)
وقال العلامة نظام الدين البلخي:ويكره له بعد الذبح قبل أن تبرد أن ينخعها، وهو أن ينحرها حتى يبلغ النخاع ،وأن يسلخها قبل أن تبرد، فإن نخع أو سلخ قبل أن تبرد، فلا بأس بأكلها.
(الفتاوى الهندية:5/355)

     کاظم علی                   

دارالافتاء جامعۃالرشید ،کراچی

18/ربیع الثانی/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

کاظم علی بن نادر خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب