021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیتے کا میراث پر قبضہ کرلینے کاحکم
74369میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

جناب  محترم  مفتی  صاحب عرض یہ ہے کہ  ہمارے  والد صاحب  مرحوم  کا ایک گھر ہے ،جوکہ انہوں  45 سال  پہلے نیو  کراچی کے علاقے میں خریداتھا ، ہمارے والد صاحب  کی اولاد میں 3بیٹے  اور 7 بیٹیاں ہیں کل دس  ہیں ،والد صاحب سعودیہ میں کام کرتے تھے،اس لئے  انہوں نے   یہاں گھر میں اپنے بڑے بیٹے کو   گھر کا سر براہ  بنایا ، جب والد صاحب  سعودیہ   چھوڑ کر   پاکستان آئے ،اس وقت  تک   ہمارے  بھائی صاحب والد  صاحب کے مکان پر قبضہ  کرچکے  تھے،اس لئے  دونوں میں  اکثر لڑائی رہتی تھی ، بڑے  بھائی بدل گئے  وہ  کہتے تھے کہ مکان میرا ہے ، میرے نام پر ہے ۔  اب  ہمارے  والدین  کا نتقال  ہوچکا  ہے ۔  اس مکان  میں  بڑے بھائی رہتا  ہے ۔

اب سوال  یہ ہے کہ  اس مکان میں  دیگر 9 بہن بھائیوں کا حق  ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر  یہ مکان واقعة  آپ کے والد کا ذاتی  ہے ، انہی کی رقم  سے تعمیر  ہوئی ہے  تو آپ کے بڑے بھائی کا اکیلا  اس پر قبضہ کرنا سراسر  ظلم اور ناجائز  اور سخت گناہ ہے، ان کے ذمے لازم ہے  مکان کو ترکہ میں شامل کرکے سب بھائی بہنوں کو ان کا شرعی   حق دیدے۔

آپ کے  والد مرحوم کی  میراث  کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کے  والدنے بوقت انتقال  منقولہ  غیر منقولہ جائداد نقدی ، سونا چاندی  اور چھوٹا بڑا جو بھی سامان اپنی ملک میں چھوڑا ہے سب مرحوم کا ترکہ ہے ، اس میں سے اولا کفن دفن کا متوسط  خرچہ نکالا جائے  ، اگر مرحوم    کے ذمہ کسی کا قرض ہو  اس کو بھی ادا کیا جائے،اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال    کی حد تک اس   وصیت  پر عمل کیا جائے ،اسکے  بعد     بقیہ  کل مال کو تمام ورثا ء  میں شرعی قاعدہ کے مطابق تقسیم کیا جائے ۔

اگر" آپ  کے والد مرحوم "کے شرعی ورثاء یہی ہیں جو سوال میں مذکور ہیں تو   ان کی میراث کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ  کل مال کے  مساوی 13حصے کئے جا ئیں ، پھراس میں سے  ہر بیٹے کو دو دو حصے اور بیٹی کو ایک حصہ دیا جائے ۔

حوالہ جات
سنن البيهقي الكبرى (6/ 100)
عن أبي حرة الرقاشي عن عمه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه
سنن الترمذي (2/ 296)
عن عمران بن حصين عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (لا جلب ولا جنب ولا شغار في الاسلام ومن انتهب نهبة
فليس منا) هذا حديث حسن صحيح ۔
صحيح البخاري ـ م م (3/ 130)
عن سالم عن أبيه رضي الله عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ً       :   من أخذ من الأرض شيئا بغير حقه خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين۔
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 197)
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة " . رواه ابن ماجه

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۷ ربیع  الاول  ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب