میرے والد صاحب کے تین بھائی اور سات بہنیں ہیں ،کل گیارہ ہوگئے،ان کے پاس 24 ایکڑ زمین ہے،بارہ علیحدہ جگہ پر ہے اور بارہ علیحدہ ،ایک جگہ کافی مہنگی ہےاور ایک جگہ سستی ہے،دادا نے بارہ ایکڑجو مہنگی ہے وہ اپنی زندگی میں چاروں بیٹوں کے نام چار چار ایکڑ کروادی اور جہاں سستی تھی وہاں کا یہ کہا کہ یہاں واراثت تقسیم ہوگی، کیا مذکورہ صورت میں میرے والد صاحب پر حج فرض ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر ان کے پاس واپسی تک اہل وعیال کا متوسط خرچ نکالنےاور ان پر کوئی قرض ہوتو اسے منفی کرنے کے بعد مکہ مکرمہ تک آنے جانے کا متوسط خرچہ موجود ہوتو ان کے ذمے حج فرض ہوگا۔
حوالہ جات
"الهداية"(ج 1 / ص 132) :
" الحج واجب على الأحرار البالغين العقلاء الأصحاء إذا قدروا على الزاد والراحلة فاضلا عن المسكن وما لا بد منه وعن نفقة عياله إلى حين عوده وكان الطريق آمنا".