021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کوئی عمل ریاء کے ڈرسے چھوڑنا
53117 .2معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کوئی نیک کام کسی کے سامنے اس ڈرسے نہ کرناکہ وہ دیکھ لے گا ،یہ بھی ریاء میں آتاہے کیا؟جیسے ہماری تلاوت کاوقت تھااوراس وقت میں کوئی آگیا،گھرمیں دوسرے لوگ ہیں،اس کووصول کرنے کے لئے توہم نے تلاوت شروع نہ کی کہ یہ دیکھ لے گا،یاتلاوت کررہے تھے توبند کردی کہ یہ دیکھ کریہ خیال نہ کرے کہ اس کو دکھانے کے لئے تلاوت ہورہی ہے ،جبکہ حقیقت میں ایسی نیت نہیں ہے ، تویہ بھی ریامیں آتاہے ؟یانماز کاوقت تھاتودوسرے کمرے میں نماز پڑھی کہ یہ دیکھ نہ لے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس خیال سے کہ کوئی دوسرا شخص دیکھ کریہ سوچے گا کہ یہ ریاء کر رہا ہے،کسی عمل کو چھوڑنا جائز نہیں،کیونکہ یہ بھی ریاء میں آتا ہے، وہ اس طرح کہ اس میں یہ جذبہ ہوتاہے کہ اپناعمل کسی کی نظر میں ریاء کے بجائے اخلاص کی شکل میں پیش ہو،اس لئے اس سے بچنا چاہئے ،البتہ اگر کسی عمل کو اس خیال سے چھپایا کہ کہیں میرے اندر اس کی وجہ سے ریاء نہ آجائے،تو یہ جائز بلکہ مستحسن ہے ۔
حوالہ جات
قل أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ (سورۃ البقرۃ :آیت 139) « سألت جبريل عن الإخلاص ما هو؟ فقال : سألت رب العزة عنه فقال : سرّ من أسراري استودعته قلب من أحببته من عبادي » وقال سعيد بن جبير : الإخلاص أن لا تشرك في دينه ولا تراء أحداً في عمله ، وقال الفضيل : ترك العمل من أجل الناس رياء والعمل من أجل الناس شرك ، والإخلاص أن يعافيك الله تعالى منهما ، وقال حذيفة المرعشي : أن تستوي أفعال العبد في الباطن والظاهر ، وقال أبو يعقوب : المكفوف أن يكتم العبد حسناته كما يكتم سيآته ، وقال سهل : هو الإفلاس ، ومعناه احتقار العمل وهو معنى قول رويم ارتفاع عملك عن الرؤية قيل : ومقابل الإخلاص الرياء ، وذكر سليمان الداراني ثلاث علامات له : الكسل عند العبادة في الوحدة والنشاط في الكثرة وحب الثناء على العمل۔ ( تفسير الألوسي - ج 2 / ص 32) واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب