اگر کوئی عیسائی یا کافر مسلمان سے لین دین ﴿بیع وشراء﴾کرے تو اسکی رقم کی تحقیق کرکے اس سے رقم لی جائے یاویسے ہی لے لی جائے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کا فروں سے خرید وفروخت کا معا ملہ کرتے وقت یہ تحقیق کرنا ضروری نہیں کہ رقم حلال سے ادا کررہا ہے یا حرام سے ،کیونکہ اس میں حرج ہے ، نیز یہ کہ معاملات میں کافر کا قول معتبر ہے ، البتہ بغیر تحقیق کے ویسے ہی معلوم ہو جائے کہ اس کی آمدن حرام ہے اور وہ حرام سے قیمت ادا کررہا ہوتو اس سے قیمت وصول کرنا جائز نہیں۔ یعنی اس کے ہاتھ مال فروخت نہ کرے ،اگر مال فر وخت کر نے کے بعد معلو م ہوا تو وا پس لے لے۔
حوالہ جات
قال علا مة المر غینانی رحمہ اللہ :" قول الکا فر مقبول فی المعاملات لانہ خبر صحیح لصدور ہ عن عقل ودین یعتقد الکذب والحاجة ماسة الی قبو لہ لکثرة وقوع المعاملات "﴿ھدایة :کتا ب الکر اھیة ج۴ ص ۴۵۴ ﴾
وفیہ ایضا قال :واذا باع مسلم خمراواخذثمنھا وعلیہ دین فانہ یکرہ لصاحب الد ین ان یاخذ منہ وان کان البائع نصر انیا فلا باس بہ .﴿ھدایة :کتا ب الکر اھیة ج۴ ص۴۷۳﴾ واللہ سبحانہ تعالی اعلم