021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تکبیرات انتقال کہنے اور جماعت میں شامل ہونے کاصحیح طریقہ
53307نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

امام رکوع کی تکبیر پہلے کہے بعد میں رکوع سے اٹھے یا پہلے رکوع سے اٹھے، بعدمیں تکبیر کہے؟یا دونوں طرح صحیح ہے؟یا ان میں سے بہتر کیا ہے؟ اسی طرح اگر کوئی شخص رکوع میں امام کے ساتھ اس وقت شامل ہو جب امام رکوع سے سیدھا کھڑا ہوچکا ہوالبتہ سمع اللہ لمن حمدہ کھڑا ہونے کے بعد کہا ہو تو کیا اس طرح نماز میں شامل ہونے والے کو متعلقہ رکعت مل جائے گی یا نہیں؟ اس بارے میں امام کے کھڑے ہونے کا اعتبار ہے یا کہ اس کی آواز کا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تکبیرات انتقال [ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کی تکبیرات واذکار]کا حکم یہ ہے کہ رکن سے منتقل ہونے کی ابتدا سےہی تکبیر وغیرہ کہی جائیں، منتقل ہونے کے بعد تکبیرات کہنا خلاف سنت ہے۔لہذارکوع سے قیام کیطرف واپس آنے کے لئے تسمیع [سمع اللہ لمن حمدہ کہنا]کی ابتداء رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ ہی ہونی چاہئے۔ نیز تکبیرات انتقال کہنا مسنون ہے۔لہذاامام کے رکوع سے اٹھ جانے کے بعد، کھڑے ہونے کی حالت میں تسمیع کہتے وقت رکوع میں شامل ہونے سے مطلوبہ رکعت نہیں ملے گی۔ غرض یہ کہ اس بارے میں امام کی حالت کا اعتبار ہے نہ کہ اس کی آواز کا، البتہ اگر معلوم نہ ہو کہ تکبیر کہتے وقت امام کس حالت میں ہے تو ایسے موقع پر امام کی آواز کا اعتبار ہوگا۔
حوالہ جات
وفی الدر مع الرد:۱ ۔۴۹۴ (ثم يرفع رأسه من ركوعه مسمعا) (قوله مسمعا) أي قائلا سمع الله لمن حمده، وأفاد أنه لا يكبر حالة الرفع خلافا لما في المحيط من أنه سنة وإن ادعى الطحاوي تواتر العمل به، لما روي " أن النبي - صلى الله عليه وسلم - وأبا بكر وعمر وعليا وأبا هريرة - رضي الله تعالى عنهم - كانوا يكبرون عند كل خفض ورفع " فقد أجاب في المعراج بأن المراد بالتكبير الذكر الذي فيه تعظيم لله تعالى جمعا بين الروايات والآثار والأخبار اه وفی الہندیۃ:۱۔۷۴ سُئِلَ يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَمَّنْ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَمْ يَقُلْ عِنْدَ الرَّفْعِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ لَا يَأْتِي بِهِ بَعْدَمَا اسْتَوَى قَائِمًا وَكَذَا كُلُّ ذِكْرٍ يُؤْتَى بِهِ فِي حَالِ الِانْتِقَالِ لَا يُؤْتَى بِهِ فِي غَيْرِ مَحِلِّهِ كَالتَّكْبِيرِ الَّذِي يُؤْتَى بِهِ عِنْدَ الِانْحِطَاطِ مِنْ الْقِيَامِ إلَى الرُّكُوعِ أَوْ مِنْ الرُّكُوعِ إلَى السُّجُودِ وَكَذَا لَا يَأْتِي بِبَقِيَّةِ تَسْبِيحَةِالسُّجُودِ بَعْدَ رَفْعِ رَأْسِهِ بَلْ الْوَاجِبُ أَنْ يُرَاعَى كُلُّ شَيْءٍ فِي مَحَلِّهِ. كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة نَاقِلًا عَنْ الْيَتِيمَةِ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب