021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حکومت کی طرف سے شاملات زمینوں کامعاوضہ برابرتقسیم ہوگا
55202بنجر زمین کو آباد کرنے کے مسائلشاملات زمینوں کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ داسوڈیم کے متأثرین کوحکومت آج کل معاوضہ دے رہی ہے ،سردست زمینوں کے ساتھ ملحقہ جوغیرآبادیعنی شاملات زمینیں ہیں اس کامعاوضہ مل رہاہے ،حل طلب امریہ ہے کہ رقم حصہ داروں میں کس طرح تقسیم ہوگی ۱۔ بقدرحصص یعنی آبادزمین کی حصوں کی بقدرہوگی ؟۲۔ یابطورمیراث للذکرمثل حظ الانثیین کے مطابق ہوگی واضح رہے کہ یہ زمینیں آباءواجدادسے ان کی اپنی ملکیتی زمینین ہیں ۔۳۔ یایہ کہ سب حصہ داروں میں برابرتقسیم ہوگی ،بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ برابرتقسیم ہونی چاہئے اس لئے کہ حصہ داروں کاغیرآبادزمین کے ساتھ مرافق اورمنافع کاتعلق ہے مرافق منافع سب کے لئے ایک جیسے ہیں ،کوئی تفاوت نہیں توتقسیم بھی مردوزن سب میں ایک جیسی ہونی چاہئے اگریہ رائے درست توجولوگ یعنی ورثاء بالفعل ان مرافق سے مستفید نہیں ،دورکہیں جاکرآبادہوئے ہیں ،اگرچہ ان کاحق مسلم ہے کیاان کویہ رقم ملے گایانہیں ،اگرملے توکس طرح ملے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گاؤں کے متصل اتنی زمین جوگاؤں والوں کی مشترکہ ضرورتوں کے لئے مثلاچراگاہ یاایندھن کے حصول کے لئے ضروری ہو،وہ کسی شخص کی ملکیت نہیں ہوسکتی ،یہ زمین پورے گاؤں کی مشترک زمین ہوتی ہے اورگاؤں کے تمام باشندوں کاحق ہوتاہے ،اس لئے حکومت کی طرف سے جومعاوضہ دیاجائے گاوہ بھی سب میں برابرتقسیم ہوگا۔ جولوگ ان مرافق سے بالفعل مستفیدنہیں ہورہےاگروہ مستقل طورپرعلاقہ کوچھوڑکرچلےگئے تووہ مستحق نہیں ہو ں گے ،اوراگرعارضی طورپرمثلاملازمت کے لئے کہیں اوررہائش ہے تووہ شاملات کی زمینوں کے معاوضہ کے مستحق ہوں گے۔
حوالہ جات
"بدائع الصنائع'14 / 54: فالأرض الموات هي أرض خارج البلد لم تكن ملكا لأحد ولا حقا له خاصا فلا يكون داخل البلد موات أصلا ، وكذا ما كان خارج البلدة من مرافقها محتطبا بها لأهلها أو مرعى لهم لا يكون مواتا حتى لا يملك الإمام إقطاعها ؛ لأن ما كان من مرافق أهل البلدة فهو حق أهل البلدة كفناء دارهم وفي الإقطاع إبطال حقهم . وكذلك أرض الملح والقار والنفط ونحوها مما لا يستغني عنها المسلمون لا تكون أرض موات حتى لا يجوز للإمام أن يقطعها لأحد ؛ لأنها حق لعامة المسلمين وفي الإقطاع إبطال حقهم وهذا لا يجوز. " رد المحتار علی الدرالمختار" 27 / 131: ( ولا يجوز إحياء ما قرب من العامر ) بل يترك مرعى لهم ومطرحا لحصائدهم لتعلق حقهم به فلم يكن مواتا وكذا لو كان محتطبا ۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب