بندے کے وہ افعال ،اقوال اوراموال جودنیاوی امورسے تعلق رکھتے ہیں یعنی معاملات ،معاشرت ،بولنا،سننا،کرناسب کچھ جوکہ شریعت مطہرہ کے مطابق ہوں توا س کوعبادت سے تعبیرکیاجاسکتاہے ؟جیساکہ تاجرصدوق کے لئے وہ بشارت ہے کہ وہاں پہنچنے کے لئے خالص بے ریااورمقبول عبادت کے بغیربظاہرناممکن ہے الاماشاء اللہ اورجیساکہ التحیات للہ والصلوۃ والطیبات میں بندے کی ہرحال عبادت نظرآرہی ہے اگربندہ رضاء الہی طلب کرے ،نظرآنے ولی چیز کی حقیقت علماء ہی بتاسکتے ہیں آپ حضرات حق کوواضح فرمادیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی عمل کاباعث ثواب ہونانیت پرموقوف ہے ،ثواب کی نیت نہ ہوگی توثواب نہیں ملے گا،اس لئے دنیوی معاملات ،معاشرت ،اقوال وافعال اگرشریعت مطہرہ کے مطابق ہوں ،اور نیت بھی نیک ہوتووہ یقیناعبادت ہے ،اس میں کوئی شبہ نہیں ،مختلف احادیث سے یہ ثابت ہوتاہے جیساکہ آپ نے ذکرکیاہے کہ سچااوردیانت دارتاجر قیامت کے دن نبیوں ،صدیقین اورشہداء کے ساتھ اٹھایاجائے گاواقعی جس طرح تاجرکاسچااوردیانت دارہونامشکل ہے کیونکہ اپنی چیزوں کے بیچنے کے لئے جھوٹ اورفریب بہت کیاجاتاہے، اسی طرح اگرسچاہواوردیانت دارہوتوثواب بھی بہت زیادہ ہے ۔