021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسم توڑنے کا کفارہ،قرآن میں مور کا پنکھ رکھنےاورڈرائیورکا مالک کی اجازت کے بغیر کسی سے کرایہ نہ لینے کا حکم
53947قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

(1) اگر کوئی شخص قسم کھائے کہ) میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ فلاں کام کروں گا اگر نہ کیا تو میں ایک باپ کا نہیں (پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس شخص کے لیے کیا حکم ہو گا؟ (2) قرآن کریم میں مور کا پنکھ )پر (یا پیسے رکھنا کیسا ہے؟ (3)اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو اپنی گاڑی کا ڈرائیور رکھے اور وہ ڈرائیور سواریوں سے کرایہ نہ لے یا معاف کر دے تو اس کا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

o (1)ایسا شخص جب بھی وہ کام کرے گا جس کے بارے میں قسم کھائی ہے تو اپنی قسم سے بری ہو جائے گایعنی اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگااور اس صورت میں حانث (قسم توڑنے والا)ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ اس کام کا کرنا متعذر اور ناممکن ہو جائے،جس کی صورت یہ ہوگی کہ قسم کھانے والا شخص فوت ہو جائے(اس صورت میں کفارے کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے) یا جس کام کے بارے میں قسم کھائی ہے اس کا محل فوت ہو جائے مثلا قسم کھائی کہ اس درخت کا پھل کھاؤں گا اور کسی نے وہ درخت ہی کاٹ دیا۔اب قسم توڑنے کی جو بھی صورت ہو اس میں کفارہ لازم ہوگا،اور کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کودو وقت کا کھانا کھلائے یاپہننے کےکپڑے دےجو درمیانے درجے کے ہوں اوران سے اکثر جسم چھپ جائے۔اگر ان کاموں کی قدرت نہ ہو تو تین دن لگا تار روزے رکھے۔ (2)اگر بطور نشانی رکھا جائے تو درست ہے کیونکہ یہ ایک پاک چیز ہے،البتہ اگر کسی توہم کی بنیاد پر رکھا جائے تو درست نہیں ۔ (3)اگر مالک کی طرف سے اس طرح کرنے کی صراحتاً یا دلا لتاً اجازت نہ ہو توڈرائیور کا اس طرح کرنا درست نہیں بلکہ اس پر ضمان لازم ہو گا یعنی جتنا کرایہ اس نےنہیں لیا ،اس پر لازم ہے کہ اتنے پیسے اپنے پاس سے مالک کو ادا کرے ،اس لئے کہ کرایہ نہ لینے میں مالک کا نقصان ہے اور ملازم کو ایسا کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی جس میں مالک کا نقصان ہو۔
حوالہ جات
قال في البحر الرائق: "(قوله: ليفعلنه بر بمرة) أي بفعل المحلوف عليه مرة واحدة فإذا تركه بعد ذلك لا يحنث؛ لأن الملتزم فعل واحد غير عين إذ المقام مقام الإثبات فيبر بأي فعل فعله، وإنما يحنث بوقوع اليأس عنه وذلك بموته أو بفوت محل الفعل قيد بكون اليمين مطلقة" (ج:4,ص:400,م:دار الكتاب الإسلامي) وفي الهداية: "وإذا حلف لا يفعل كذا تركه أبدا لأنه نفي الفعل مطلقا فعم الامتناع ضرورة عموم النفي وإن حلف ليفعلن كذا ففعله مرة واحدة بر في يمينه لأن الملتزم فعل واحد غير عين إذ المقام الإثبات فيبر بأي فعل فعله وإنما يحنث بوقوع اليأس عنه وذلك بموته أو بفوت محل الفعل" (ج:1,ص:338,م:المكتبةالشاملة) وفي الفتاوى الهندية: " الفصل الثاني في الكفارة وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار هكذا في الحاوي للقدسي .وعن أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى إن أدنى الكسوة ما يستر عامة بدنه حتى لا يجوز السراويل وهو صحيح كذا في الهداية . فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات" (ج:13,ص:44,م:المكتبةالشاملة) وفي المحيط البرهاني: "من حكم الأجر الخاص، أن ما هلك على يده من غير صنعه فلا ضمان عليه بالإجماع، وكذلك ما هلك من عمله المأذون فيه فلا ضمان عليه بالإجماع ـ" (ج:7,ص:586,م:دار الكتب العلمية، بيروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب