021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوکہ اس کوکچھ پتہ نہ چلتاہو،اس کی طلاق کاحکم
55778طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام ومفیتان حضرات اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اسلام گل نے اپنی بیوی کوتین طلاق دی ہیں ،مگراس کی ذہنی کیفیت یہ ہے کہ اس پربعض اوقات یہ کیفیت طاری ہوتی ہے کہ ہووہ اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھتاہے ،اوراس کی باتیں بعض اوقات ایک بالغ شخص کی باتوں سے نیچی سطح کی ہوتی ہے ،اوریہ دماغی کیفیت اس پرایک خاص سبب سے طاری ہوگئی ہے ،یہ سرکاری ملازم تھا،ایف سی میں نوکری کرتاتھا،نوکری سے واپسی پراس کوکسی نے نشہ آورچیز کھلاکراس کوبے ہوش کیا،اوراس سے 75 ہزار یا85 ہزار روپے چھین لئے تھے،اسی حادثہ کی وجہ سے ایف سی والوں نے اس کواپنی میعاد سے چارماہ قبل ملازمت سے فارغ کردیا،ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پشاور اورکراچی کے ہسپتالوں میں اس کاعلاج ہوتارہا،ایک بارایبٹ آباد میں ڈاکٹرعزیزالرحمان صاحب سے علاج کرایاہے ،کئی رشتہ دار اورگاؤں والے یہ کہتے ہیں کہ اسلام گل اب وہ شخص نہیں رہا،جوکہ پہلے تھا،اوراس کی ذہنی کیفیت تبدیل ہوگئی ہے اوروہ ذہنی طورپرفٹ لوگوں کی طرح نہیں لگ رہا،اب پوچھنایہ ہے کہ ایسے شخص کی طلاق واقع ہوتی ہے یانہیں ؟ نوٹ:یہ کیفیت ہروقت نہیں رہتی ،بلکہ جب کسی بات پرپریشان ہوجائے توایسی کیفیت میں شدت آجاتی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرطلاق کے الفاظ بولتے وقت ہوش وحواس میں نہیں تھا،اوراس کوکچھ پتہ نہ تھاکہ کیاکہہ رہاہے اوراس کی کیفیت پاگل کی سی تھی توطلاق واقع نہیں ہوئیں ۔ اوراگرطلاق کے الفاظ حالت افاقہ (جن دنوں میں ٹھیک رہتاہے ) میں کہے ہوں توپھر طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ۔
حوالہ جات
"تنویرالابصار" 3/242 : و لایقع طلاق المولی علی امرأۃ عبدہ والمجنون والصبی والمدھوش "الھندیہ" 1/353 : ولایقع طلاق الصبی وان کان یعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمی علیہ والمدہوش ۔ "بدائع الصنائع"3/100 : ومنہاان لایکون معتوھاولامدھوشا ولامبرسماولامغمی علیہ ولانائمافلایقع طلاق ھؤلآء لماقلنا۔ "فتح القدیر" 3/423 : ویقع طلاق کل زوج اذاکان عاقلابالغاولایقع طلاق الصبی والمجنون والنائم ۔ "حاشية رد المحتار" 3 / 269: فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته، فما دام في حال غلبة الخلل في الاقوال والافعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها، لان هذه المعرفة والارادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح ۔ "رد المحتار " 10 / 485: قوله والمجنون ) قال في التلويح : الجنون اختلال القوة المميزة بين الأمور الحسنة والقبيحة المدركة للعواقب ، بأن لا تظهر آثاره وتتعطل أفعالها ، إما لنقصان جبل عليه دماغه في أصل الخلقة ، وإما لخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط أو آفة۔ "رد المحتار" 10 / 488: في القاموس قال بعده أو : ذهب عقله حياء أو خوفا ا هـ وهذا هو المراد هنا۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب