021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جورقم کاروبار میں لگی ہوئی ہواس پرزکوة ہوگی
56235زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اورمشائخ عظام ان مسائل کے بارے میں کہ ہم چاربھائی نیشنل فوڈانڈسٹری کے ہول سیل کے کاروبار سے منسلک ہیں ،ہم مال دوکاندار )گاہگوں (کودیتے ہیں،رقم وصول ہونے پرکمپنی کوبھیج دیتے ہیں ،گویارقم ہمارے پاس جمع نہیں رہتی ،تقریباپچاس لاکھ تک کی رقم زیرکاروباررہتی ہے ،کیااس پرہمارے اورپرزکوة ہے یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جورقم کاروبارمیں لگی ہوئی ہواس پر بمع منافع زکوة لازم ہے،اور زکوة کی ادائیگی کے لئے سال کے اختتام پردیکھاجائے، جتنامال تجارت ہواسکی قیمت لگائی جائے اورجتنانقدروپیہ موجودہودونوں کاچالیسواں حصہ زکوة میں نکالا جائےاورجورقم لوگوں کے ذمہ قرض ہےاس کوبھی شامل کرناضروری ہے، اورجورقم لوگوں کودینی ہےاس کو نکال کرزکوة دی جائے گی۔
حوالہ جات
"الہندیة " 1/179 : الزکوة واجبة فی عروض التجارة کائنة ماکانت اذابلغت قیمتہانصابا من الورق والذہب کذافی الہدایة ۔ "الھندیة" 1/175 : ومن کان لہ نصاب فاستفادفی اثناء الحول مالامن جنسہ ضمہ الی مالہ وزکاہ سواء کان المستفاد من نمائہ اولاوبای وجہ استفاد ضمہ سواء کان بمیراث اوھبة اوغیرذالک ۔ " رد المحتار علی الدرالمختار" 7 / 97: و اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة : قوي ، ومتوسط ، وضعيف ؛ ( فتجب ) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول ، لكن لا فورا بل ( عند قبض أربعين درهما من الدين ) القوي كقرض ( وبدل مال تجارة ) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم ( و ) عند قبض ( مائتين منه لغيرها ) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك .ويعتبر ما مضى من الحول قبل القبض في الأصح ، ومثله ما لو ورث دينا على رجل ( و ) عند قبض ( مائتين مع حولان الحول بعده ) أي بعد القبض ( من ) دين ضعيف وهو ( بدل غير مال ) كمهر ودية وبدل كتابة وخلع ، إلا إذا كان عنده ما يضم إلى الدين الضعيف كما مر ؛ ولو أبرأ رب الدين المديون بعد الحول فلا زكاة سواء كان الدين قويا أو لا خانية ، وقيده في المحيط بالمعسر۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب