021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی میں عورتوں کاگاناگانااوردف بجانا
54326 نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

: السلام علیکم مفتی صاحب ہمارے یہاں دیہات میں شادی بیاہ کے موقع پرعورتیں اوربچیاں دف کے ساتھ گاناوغیرہ گاتی ہیں ،جس پرہمارے بزرگ حضرات انہیں ڈانٹتے ہیں ،اورکہتے ہیں کہ سخت گناہ کاکام ہے ،اورکچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ان سے کھاناپیناحرام ہوجاتاہے ۔ حال ہی میں ہمارے اسی گاؤں کے ایک بھائی صاحب حج کرنے گئے تھے،اوروہاں سے مدینہ منورہ سے ایک کتاب لائے جس میں شیخ یحیی ابن ابراہیم صاحب نے اپنے پیغام نمبر10 میں گانے اورموسیقی کی سخت مذمت لکھی تھی ،لیکن شیخ صاحب نے اسی پیغام نمبر10 کے اندرچندشرطوں کے ساتھ گانے کوجائزقراردیاہے ،جس کے الفاظ میں آپ کونقل کرتاہوں ۔ پیارے بھائیوں !گاناعورتوں کے لئے جائزہے مگرچند شرائط کے ساتھ : ۱۔ یہ فحش اوربے ہودہ کلام نہ ہو۔۲۔ اس پردف بجاناجائزہے ۔مگرموسیقی حرام ہے ۔۳۔ یہ پروگرام شادی بیاہ یاعید کے موقع پرہو۔۵۔ اس میں صرف عورتیں ہوں اورمردشامل نہ ہوں ۔ کتاب کانام :حج اورعمرہ کرنے والوں کے لئے چند پیغامات صفحہ نمبر 115،116 سوال ۱۔ مفتی صاحب کیاان شرائط کے ساتھ جائزہے یانہیں اس عبارت کو میں سمجھانہیں ہوں ۔ مجھے امیدہے کہ آپ جوا ب دے کرہماری مشکل حل کریں گے ۔والسلام

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

استفتاء میں مذکورہ شرائط کے ساتھ عورتوں کاعورتوں میں گاناگاناجائزہے ،اورمزید یہ کہ غیرمحرم مردوں کے کان میں ان کی آوازنہ پہنچے ۔ اعلان نکاح و خوشی کے اظہارکے لئے دف بجانابھی جائزہے بشرطیکہ اس میں جلاجل (گھنٹیاں )نہ ہوں،اسی طرح ہیئت تطرب پر یعنی فساق وفجارکی طرح لہوولعب کےطورپرنہ بجایاجائے ،محض اعلان وتشہیر اوراظہارمسرت کے لئے بجایاجائے توشرعادرست ہے ۔ لیکن آج کل کے اس پرفتن دورمیں مذکورہ تمام شرائط کی پابندی کرنانہایت دشوارہے ،اس لئے اس سےبہرحال احتراز کرناچاہئے ،اگرکسی جگہ واقعی ان شرائط پر مکمل عمل کیاجائے تو جائزہے ۔
حوالہ جات
"صحيح البخاري" 7 / 19: باب ضرب الدف في النكاح والوليمة: 5147 - حدثنا مسدد حدثنا بشر بن المفضل حدثنا خالد بن ذكوان قال قالت الربيع بنت معوذ بن عفراء جاء النبي صلى الله عليه وسلم فدخل حين بني علي فجلس على فراشي كمجلسك مني فجعلت جويريات لنا يضربن بالدف ويندبن من قتل من آبائي يوم بدر إذ قالت إحداهن وفينا نبي يعلم ما في غد فقال دعي هذه وقولي بالذي كنت تقولين۔ "صحيح البخاري" 5 / 1980: حدثنا الفضل بن يعقوب حدثنا محمد بن سابق حدثنا إسرائيل عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة :أنها زفت امرأة إلى رجل من الأنصار فقال نبي الله صلى الله عليه و سلم ( يا عائشة ما كان معكم لهو ؟ فإن الأنصار يعجبهم اللهو [ ش ( زفت ) أهديت إلى زوجها . ( لهو )مباح كضرب دف وغناء ليس فيه وصف للمفاتن وما يثير كوامن النفس ] "عمدة القاري "29 / 330: ( باب ضرب الدف في النكاح والوليمة ) أي هذا باب في بيان إباحة ضرف الدف في النكاح والأفصح في الدف ضم الدال وقد تفتح وهو الذي بوجه واحد وقد اختلف في الضرب بالوجه من الوجهين قوله والوليمة أي ضرب الدف في الوليمة وهو من عطف العام على الخاص قيل يحتمل أن يريد وليمة النكاح خاصة وأن ضرب الدف يشرع في النكاح عند العقد وعند الدخول مثلا وعند الوليمة كذلك والأول أقرب۔ " مرقاة المفاتيح "10 / 79: وكذا قولها فجعلت أي شرعت جويريات لنا بالتصغير قيل المراد بهن بنات الأنصار لا المملوكات يضربن بالدف قيل تلك البنات لم يكن بالغات حد الشهوة وكان دفهن غير مصحوب بالجلاجل قال أكمل الدين الدف بضم الدال أشهر وأفصح ويروى بالفتح أيضا وفيه دليل على جواز ضرب الدف عند النكاح والزفاف للإعلان وألحق بعضهم الختان والعيدين والقدوم من السفر ومجتمع الأحباب للسرور وقال المراد به الدف الذي كان في زمن المتقدمين وأما ما عليه الجلاجل فينبغي أن يكون مكروها بالاتفاق۔ "رد المحتارعلی الدرالمختار" 26 / 496: وعن الحسن لابأس با الدف فی العرس لیشتھر،وفی السراجیۃ :ھذااذالم یکن لہ جلاجل ولم یکن لہ ھیئۃ التطرب۔ " البحر الرائق "17 / 186: وفي الذخيرة وغيرها: لا بأس بضرب الدف في العرس والوليمة والاعياد. وكذا لا بأس بالغناء في العرس والوليمة والاعياد حيث لا فسق۔ "بستان العارفین"65: قال الفقیہ ابواللیث السمرقندی رحمہ اللہ تعالی: بعدنقل الاقوال والدلائل أماالدف الذی یضرب فی زمانناھذامع الفنجات والجلاجل ینبغی أن یکون مکروھابالاتفاق وانماالاختلاف فی الدف الذی کان یضرب فی الزمن المتقدم ۔ اعلان نکاح کے لئے دف بجاناحلال ہے،باقی باجے سب حرام ہیں ۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 7/125) اعلان نکاح کے لئے دف بجانابشرطیکہ اس میں جلاجل نہ ہوں، نیرہیئت تطرب پرنہ بجایاجائے ،محض اعلان وتشہیر کے لئے بجایاجائے شرعادرست ہے ۔(فتاوی محمودیہ: 11 /217 )
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب