021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگرکسی کوطلاق کاوہم ہوتاہوتواس سے طلاق نہیں ہوتی
54435طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

سوال: بسم اللہ الرحمان الرحیم ۔جناب مفتی صاحب ! میرامسئلہ یہ ہے کہ تین چاردن پہلے میرانکاح ہواہے اورنکاح کے دودن بعدمیں اکیلابیٹھاہواتھاکہ اچانک میرے منہ سے یہ الفاظ نکلے کہ طلاق دے دی ،یہ الفاظ میرے ذہن سے نکلتے ہی میرے ذہن میں میری بیوی کی تصویر آگئی اوراس کاخیال آنے لگا،میں نے اپنے منہ سےیہ الفاظ اپنے منہ سے نکالےکہ نہیں یہ بات میں نے اپنی بیوی کی نیت سے تونہیں کی اورنہ ہی بیوی کے لئے میرے دل میں کوئی ایسی بات تھی ،یہ بات واضح کرتاچلوں کہ میری ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ،یہ بات بتاتاچلوں کہ میں کافی عرصہ سے وہم واشکالوں کے مسئلے سے دوچارہوں میرے ذہن میں دین اورمذہبی شخصیات کے بارے میں شیطانی وسوسے اورمنفی خیالات آتے ہیں ،اورکچھ عرصہ سے ان خیالات کے آنے کے سبب میں اکیلاباتیں بھی کرنے لکتاہوں،اورہروقت پریشان رہتاہوں کہ میرے ذہن میں یہ غلط باتیں اورگندے خیالات کیوں آتے ہیں ،جب میرے ذہن میں غلط خیالات آتے ہیں تومیں اپناذہن جھٹکتاہوں ،اوران کوذہن سے نکالنے کی کوشش کرتاہوں اوربہت پریشانی کے ساتھ اپنے آ پ کوذہن میں آنے والے شیطانی وسوسوں اورمنفی خیالات کی وجہ سے اپنے آ پ کومجرم اوراللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاگناہگارسمجھتاہوں ،کچھ عالموں سے مشورہ کیا،وہ کہتے ہیں کہ یہ غیرارادی خیالات ہیں جوشیطان ذہن میں ڈالتاہے ،انسان بے بس ہے ،مگرمیں پھربھی ان وسوسوں سے بہت پریشان رہتاہوں ،میں دوبارہ اپنے اصل مسئلے کی طرف آتاہوں جب یہ الفاظ میرے منہ سے نکلے تومیں پریشان ہوگیا،اوراس وقت میں بالکل اکیلاکمرے میں تھا،اورمیں اسی مسئلے میں پریشان تھا،اورچندگھنٹے کے بعد میں پھرباقی گھروالوں کے ساتھ بیٹھاہواتھااورمسئلے کے بارے میں سوچ رہاتھا،ذہن میں کہ دوبارہ منہ سے ان الفاظ کی زیرلب سرگوشی ہوئی کہ طلاق دے دی ،لیکن اس مرتبہ میرے ذہن میں جہاں تک یادہے کہ میرے ذہن میں نہ تومیری بیوی کی تصویرابھری اورنہ خیال آیا،اورمیں نے اپناذہن ادھرادھرلگالیا۔ میری خالہ اسلام آبادمیں رہتی ہیں ،میں ایک دفعہ ان کے پاس گیاتھا،اوروہاں میری طبعت خراب ہوگئی ان کے گھرکے پاس ایک ڈاکٹرتھا،وہ مجھے اس کے پاس لے گئی ،دوبارہ میں نے اس ڈاکٹرکی نہ توشکل دیکھی اورنہ کبھی ملاقات کی یہ تقریباآج سے 4یا5 سال پہلے کی بات ہے ،اورکبھی اس کاخیال تک میرے ذہن میں نہیں آیا،اگلے دن میں اپنے بیڈروم میں اکیلابیٹھاتھاکہ اچانک ان اسلام آبادوالے ڈاکٹر صاحب کاکلینک میرے ذہن میں آیااورساتھ ہی ان ڈاکٹرصاحب کی شکل یاشبیہ میرے ذہن میں آئی کہ وہ اپنے کلینک کی کرسی پربیٹھتے ہی انہوں نے اچانک کہاکہ طلاق دے دی ،جیسے یہ خیال میرے ذہن میں آیاتومیرے منہ سے بھی فوراسرگوشی کے ساتھ یہ الفاظ نکل گئے ،تیسری مرتبہ پھرنکل گئے کہ طلاق دے دی ،اوریہ الفاظ نکلنے کے فورابعد میرے ذہن میں میری بیوی کی تصویرآگئی اورمیں نے پریشانی سے فورابیوی کے خیال کوذہن سے جھٹکنے کی کوشش کی اورمیں یہ بات واضح کردوں کے تینوں مرتبہ میرے یہ الفاظ زیرلب نکلے یعنی کہ سرگوشی کی صورت میں اب کچھ علماء حضرات کہتے ہیں کہ طلاق کے الفاظ اداء ہونےسے طلاق ہوتی ہے ،اورکچھ کہتے ہیں کہ نیت نہیں تھی غیرارادی طورپرنکل گیاتوطلاق نہیں ہوئی ،میرے منہ سے الفاظ اچانک نکلے نہ جانے شیطان نے کب وہم وخیال ذہن میں ڈالاااورمیرے منہ سے الفاظ نکل گئے ،میری نیت نہیں تھی ،میں نے الفاظ کہنے سے پہلے کوئی دل میں اس فعل کوسرانجام دینے کے بارے میں نہیں سوچاتھا،مگرپہلی مرتبہ کہنے کے بعد میں مسلسل پریشان تھا،اورمیرے ذہن میں یہ تھاکہ گھروالے کیاکہیں گے ،اوربیوی اورسسرال والوں کوکیامنہ دکھاؤں گا،اس پریشانی میں میرے ذہن میں بیوی کاباربار خیال بھی آیاوہم کا مریض ہونے کی وجہ سے اب میرے ذہن میں یہ وسوسہ اورخیال بھی ابھرتاہے کہ پتہ نہیں کہ آخری مرتبہ میرے منہ سے الفاظ نکلے توکیونکہ میں پہلی مرتبہ الفاظ نکلنے پریشان تھا،اورمیرے ذہن میں بیوی کاخیال بی کئی مرتبہ آیاکہ وہ کیاسوچے گی ،اسے کیاجواب دوں گااوراسی پریشانی میں میرے منہ سے آخری دومرتبہ الفاظ میرے منہ سے نکلےاب میں یہ پریشان ہوں کہ اخری دومرتبہ میں نے جوالفاظ بولے اس سے پہلے بیوی کامجھے پریشانی میں خیال آیاکہیں اخری مرتبہ نیت ہی نہ ہوگئی ہو،مجھے ڈرلگارہتاہے کہ کہیں طلاق ہوتونہیں گئی ،مفتی صاحب مجھے میری راہنمائی فرمائیں اورشریعت کی رو سے مجھے خودکرنے کادل کرتاہے نہ اشکال آئیں گے نہ زندہ ہوں گانہ گناہگارہون گا۔ میرے ذہن میں باربارخیال آتاہے کہ کہیں نیت ہوہی نہ گئی نیت کے بارے میں مشکوک خیالات آنے لگ گئے ہیں کبھی دل میں آتاہے کہ نیت نہیں تھی ،اورکبھی دل میں خیال آتاہے کہ نیت ہونہ گئی ہو۔ مفتی صاحب ہمیں وضاحت کے ساتھ اس مسئلے کوسمجھائیں ۔آپ کی نوازش ہوگی ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق کے وسوسہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی ،جب تک کہ زبان سے تکلم نہ ہونیز یہ اصول ہے کہ طلاق کی اضافت بھی اپنی بیوی کی طرف ہونی چاہئے ۔ صورت سوال میں جوذہنی کیفیت آ پ کی ہے اگریہ تفصیل واقعہ کے مطابق ہے تواس کی روسے آپ کوطلاق دینے کاوہم اورسوسہ کامرض ہے اورطلاق دیتے وقت آ پ نے اپنی بیوی کی طرف طلاق کی نسبت بھی نہیں کی ہے اس لئے اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،اس پرآپ مطمئن رہیں اورآئندہ کے لئے ایسے خیالات کوبالکل دھیان نہ دیں ،ان خیالات کوشیطانی وسوسے سمجھ کرنظراندازکرنے کی کوشش کریں ۔ باقی خودکشی کےرجحان کوختم کرنے کے لئے قرآن کی تلاوت کثرت سے کریں اوراپناعلاج بھی کرائیں ۔
حوالہ جات
"رد المحتارعلی الدرالمختار" 16 / 259: لا يجوز طلاق الموسوس قال : يعني المغلوب في عقله ، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب ۔ "حاشية رد المحتار" 3 / 275: أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه ولم يصرفه إلى ما يحتمله، كما أفاده في الفتح، وحققه في النهر، "مرقاۃ المفاتیح" 1/238: عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ تجاوزعن امتی ماوسوست بہ صدورہامالم تعمل بہ اوتتکلم متفق علیہ ۔قال الملاعلی قاری :الخواطران کانت تدعوالی الرذائل فہی وسوسۃ ۔۔۔۔ماوسوست بہ صدورہاای ماخطر فی قلوبہم من الخواطرالردیئۃ ۔۔۔مالم تعمل بہ ای مادام لم یتعلق بہ العمل ان کان فعلیا،اوتتکلم بہ ای مالم یتکلم بہ ان کان قولیا۔ "الدرالمختار" 2 /492: قال العلامہ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی علم انہ حلف ولم یدربطلاق اوغیرہ لغاکمالوشک اطلق ام لاولوشک اطلق واحدۃ اواکثر بنی علی الاقل ۔ "ردالمحتارعلی الدرالمختار " 3 /247: ورکنہ(الطلاق ) لفظ مخصوص وفی الشامیۃ ھوماجعل دلالۃ علی معنی الطلاق من صریح اوکنایۃ ۔۔۔وارادالفظ ولوحکمالیدخل الکتابۃ المستبینۃ واشارۃ الاخرس الخ ۔۔واراد بہاالفظ اومایقوم مقامہ من الکتابۃ المستبینۃ اوالاشارۃ المفہومۃ ۔۔۔لان رکن الطلاق الفظ اومایقوم مقامہ۔ " مشكاة المصابيح"2 / 286: عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم يتردى فيها خالدا مخلدا فيها أبدا ومن تحسى سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا ومن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يتوجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا "۔ " مشكاة المصابيح" 2 / 286: وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الذي يخنق نفسه يخنقها في النار والذي يطعنها يطعنها في النار " . رواه البخاري۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب