021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اولا دکی شادی کےخرچے
55201.1معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ہم سات بھائی اور ایک بہن ہے۔ والدمحترم گاؤں سے کراچی تشریف لائے تو بڑے بھائی صاحب نے گاؤں کی ذمہ داری سنبھالی اس دو عدد بیل اور ایک بھینس اور گھر کا کچھ سامان وغیرہ بڑے بھائی صاحب کے پاس رہ گیا اور ایک بھائی پنڈی میں رہائش پذیر تھا اور باقی کراچی میں رہائش پذیر تھے۔ باقی پانچ بیٹوں میں بڑے دونوں بھائی الگ تھے اور 3بیٹوں میں سے ایک بیٹا والد کے ساتھ مِل میں کام کرتا تھا اور2چھوٹے پڑھ رہے تھے ۔ بڑے تینوں بیٹوں نے والدین کے ساتھ کوئی مالی امداد نہیں فرمائی وہ بالکل الگ تھے ۔

بڑے تینوں بیٹوں اور ایک بیٹی کی شادی والد محترم نے کروائی اور باقی چار چھوٹے بیٹوں نے اپنی شادی کے اخراجات خود اٹھائے جبکہ چاروں بیٹوں اور ایک بیٹی کے شادی کے اخراجات والد محترم نے ان کے ساتھ مل کر برداشت کئے۔ کیا چھوٹے تینوں بیٹے اپنی شادی کے اخراجات کا مطالبہ بڑے بھائیوں سے کر سکتے ہیں یا جائیداد کی تقسیم میں باقی بھائیوں سے زیادہ لینے کا حق رکھتے ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والداپنی  اولاد  کی شادیوں  پر  جوکچھ  خرچ کرتا ہے وہ  اس کی طرف سے ہدیہ اور  اولا د پر  ایک احسان ہے  جس  کابعد   میں حساب نہیں  ہوتا ,لہذا صورت مسؤلہ  میں  چھوٹے بھائیوں کو  بڑے بھائیوں سے اپنی شادیوں پر کئے ہوئے  اخراجات کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں  ،اسی طرح   اس بنیا د  پر  مشترکہ کمائی  سے اپنے  متعین حصے سے  زیادہ  کے مطالبہ  کے حقدار  نہیں ، البتہ  اگر  والد کے پاس  گنجا ئش  ہو نے کی صورت میں    دیگر   بیٹوں  کی شادیوں پر  بھی  اتنا خرچ کرنا چاہئے تھاجتنا بڑے بیٹوں  کے لئے کیا تھا ،تاکہ  ہدیہ میں  برابر ی ہو  اور چھوٹے  بیٹوں  کے دلوں میں کدورتیں پیدا نہ ہوں ۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (7/ 330) ( الفصل السادس عشر في جهاز البنت ) لو جهز ابنته وسلمه إليها ليس له في الاستحسان استرداد منها وعليه الفتوى الفتاوى الهندية (7/ 323) وإذا زوج ابنه الصغير امرأة وضمن عنه المهر وكان ذلك في صحته ؛ جاز إذا قبلت المرأة الضمان وإذا أدى الأب ذلك إن كان الأداء في حالة الصحة لا يرجع على الابن بما أدى استحسانا إلا إذا كان بشرط الرجوع في أصل الضمان ، كذا في الذخيرة .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب