021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باپ اوربعض اولاد کی مشترکہ کمائی
55201.2تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

والد محترم نے کراچی میں ایک مکان اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مل کر خریدا مکان کے خریدنے میں صرف دوبیٹوں نے والد کو رقم دی اور باقی دوبیٹے چھوٹے تھے جو پڑھ رہے تھے۔ ان کے علاوہ جو تین بڑے بیٹے تھے انہوں نے والد محترم کے ساتھ مکان خرید نے میں ہر قسم کی لاتعلقی اختیار کی اور کسی بھی طرح دلچسپی نہیں دکھائی۔ کیا اس مکان میں بڑے بیٹوں کا حصہ ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جن بیٹوں نے والد  کو رقم دی ہے اگر  مکان  میں حصہ  داری کی خاطر دی تھی  اور یہ با ت طےبھی  کردی تھی  تو صرف   وہی دو بیٹے  اپنی رقم کے تناسب سے  گھر میں حصے دار ہیں  ،دوسرے  بیٹوں کا اس گھر  میں   باپ   کی زندگی  میں کوئی حق نہیں تھا، اور اگر  کچھ طے نہ کیا تھا کہ رقم حصہ  داری کے لئے ہے ،قرضہ ہے  یا والد کو  ہبہ ہے تو  اس صورت میں رقم دینے والےبیٹے حلفیہ طور پر  جوکہیں  وہی معتبر ہوگا ۔ اور اگر والد  کو ان دونوں  بیٹوں نے رقم  قرض کے طور  پر  د ی تھی اس کے تحریری یا گواہوں کے سا تھ ثبوت  موجود ہے تو    ان کا قرض والد کے ذمہ ہے  جو ترکہ سے  ان کو واپس مل جائے گا ۔

حوالہ جات
رد المحتار (17/ 113) ( وما حصله أحدهما فله وما حصلاه معا فلهما ) نصفين إن لم يعلم ما لكل ( وما حصله أحدهما بإعانة صاحبه فله ولصاحبه أجر مثله بالغا ما بلغ عند محمد .وعند أبي يوسف لا يجاوز به نصف ثمن ذلك ) قيل تقديمهم قول محمد يؤذن باختياره نهر وعناية .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب