021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اولاد کی الگ ملکیت کا حکم
55201.4تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ہم سات بھائی اور ایک بہن ہے،بڑے تینوں بیٹوں میں سےدوسرے نمبر پر جو بیٹا ہے اس نے اپنے لئے صرف اپنی مدد آپ کے تحت ایک پلاٹ خریدا ہے اور خود ابھی تک کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہے جو ایک عرصہ سے پنڈی میں ہے کیااس کا وہ پلاٹ جو اس نے بغیر کسی بھائی کی مدد کے اپنے لئے خریدا۔ اس پلاٹ میں باقی 6بھائیوں اور ایک بہن کا کوئی حق ہے کیونکہ یہ پلاٹ ترکہ تقسیم سے پہلے خریدا ہے۔

اسی طرح3تیسرے نمبر پر جو بیٹا ہے اس نے بھی والدین کی زندگی میں شروع سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا تھا او ر اس کی شادی میں والد محترم نے ہر قسم کی مدد کی اس کے باوجود اس کی شادی کا سامان الگ گھر میں آیا اور والدین کی زندگی میں کچھ عرصہ کے بعد اس نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک مکاں خریدا اپنے لئے اور اس میں رہائش پذیر ہوا اور والدین کے انتقال کے بعد اس نے وہ گھر بھی بنایا اور ایک مکان اور بھی خریدا ہے۔ اﷲ پاک مزید ترقی عطا فرمائے ۔ کیا اس بیٹے کی جائیداد میں والدین یا باقی6بھائیوں اور ایک بہن کا کوئی حق بنتا ہے ؟کیونکہ یہ سب ترکہ تقسیم ہونے سے پہلے کا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دوسرے اور تیسرے نمبر کے بیٹے  اگر ان کا کھانا پینا الگ تھا اور کمائی بھی الگ تھی  تو ا ن کی کمائی اور جائیداد  یں  والد کے ترکہ میں شامل نہیں ہوں گے، اس  میں دیگر بھائی بہنوں کا حصہ نہ ہوگا ،البتہ اگر  والدین کی وفات کے بعد  ترکہ میں  سے کچھ  رقم لیکر  اس نے  پلاٹ خریدا   تو  وہ رقم  اس کے ذمہ قرض  ہوگی  اور  وہ ترکہ شامل ہوگی ۔

حوالہ جات
رد المحتار (17/ 113) ( وما حصله أحدهما فله وما حصلاه معا فلهما ) نصفين إن لم يعلم ما لكل ( وما حصله أحدهما بإعانة صاحبه فله ولصاحبه أجر مثله بالغا ما بلغ عند محمد .وعند أبي يوسف لا يجاوز به نصف ثمن ذلك ) قيل تقديمهم قول محمد يؤذن باختياره نهر وعناية .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب