021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین کے علاج کا خرچہ
55201.6معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ہم سات بھائی اور ایک بہن ہے،والدین کی بیماری کے اخراجات کا زیادہ تر خرچہ 2بیٹوں نے برداشت کیا اور والدین کی خدمت کی زیادہ تر ذمہ داری ایک بھائی نے سر انجام دی ۔ کیا2دونوں بھائی والدین کے اخراجات کا خرچ ترکہ میں سے لینے کا حق رکھتے ہیں یا باقی بھائیوں سے اخراجات کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدین کے پاس  کھانے پینے اور  علاج وغیرہ  کا خرچہ  موجود نہ  ہو توتمام اولاد کی ذمہ داری  بنتی ہے کہ ان کا خرچہ  برداشت کرے، لہذا سب کو چاہئے تھا والدین کی خدمت میں حصہ  لیتے ،اگر  دوسروں نے باوجود  ضرورت اور قدرت کے اس میں حصہ نہیں لیا تو وہ گناہ گار ہوئے  ان پر توبہ استغفار لازم ہے ،تا ہم ساتھ  رہنے والے دونوں بیٹوں نے والدین کی جوخدمت کی ہے اور  ان کے علاج ومعالجہ کے سلسلے میں جو اکیلےخرچہ  برداشت کیا  ہےیہ ان کی طرف سے اپنے حق کی ادائیگی اور دوسرے بھائیوں کی طرف سے تبرع ہے،کیونکہ  دوسرے بھائیوں سے  ان کے حصے کےکاخرچہ واپس لینے کا کوئی معاہدہ  نہیں ہوا لہذا وہ خرچہ  ترکہ سے  یا بھائیوں سے  وصول نہیں کیا جاسکتا  ۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (3/ 682) (و) تجب (على موسر) ولو صغيرا (يسار الفطرة) على الارجح، ورجح الزيلعي والكمال إنفاق فاضل كسبه. وفي الخلاصة: المختار أن الكسوب يدخل أبويه في نفقته وفي المبتغى: للفقير أن يسرق من ابنه الموسر ما يكفيه إن أبى ولا قاضي ثمة، وإلا أثم (النفقة لاصوله) ولو أب أمه. ذخيرة (الفقراء) ولو قادرين على الكسب القول لمنكر اليسار والبينة لمدعيه (بالسوية) بين الابن والبنت، وقيل كالارث، وبه قال الشافعي.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب