بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ نکاح سے پہلے نکاح خواں دلہا سے چھ کلمے سنتے ہیں ،ایمان مفصل ،فرائض غسل وغیرہ سنتے ہیں اور بعض جگہ ترجمہ بھی سنتے ہیں ، ایک نکاح خواں سےاس کی وجہ پوچھی گئی، تو اس کا کہنا یہ تھا کہ اس کو ایک کلمہ بھی نہیں آتا ، تو ہم یاتو نکاح پڑھا نے سے انکار کردیتےہیں یا اس کو یاد کراکرکے پھر نکاح پڑھادیتے ہیں اصل شرعی طریقہ کیا ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عقد نکاح کے وقت یہ طریقہ یعنی کلمے پڑھوانا وغیرہ احادیث سے اور صحابہ کرام اور ائمہ مجتہدین کے عمل سے ثابت نہیں،لہذا جس شخص کے عقائد درست ہوں ، صحیح العقیدہ ہونے کا یقین یا ظن غالب ہو تو خطبہ مسنونہ پڑھ کر ایجاب وقبول کروا دینا چاہئے ،لیکن آج کل بعض اوقات نادانستگی میں زبان سے کلمہ کفر نکالدیاجاتا ہے،یادین سے دوری کی بناء پر عقائد میں خرابی ہوتی ہے ،اس لئے اگر نکاح خواں کو شبہ ہو کہ شاید دلہا دلہن کے عقائد خلاف شرع ہیں تو ان کو صحیح عقائد کی تعلیم اور تجدید ایمان کے لئے کلمہ پڑھوالینا ضروری ہے ، ہرجگہ اس کا التزام کرنا غلط ہے۔﴿ کذا فی خیر الفتاوی ج۴/ص۵۸۸﴾