021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قبروں پر چھت ڈال کر مسجد کی توسیع کرنا
55668وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد کی توسیع کے لئے آس پاس قبرستان ہے جوکہ سب قبریں نئی ہیں پرانی نہیں ہیں توکیاقبروں کے اوپر چھت بناکر توسیع کرسکتے ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ یہ جگہ قبرستان کے لئے وقف ہے اور اس میں مردوں کو دفنانے کا کام جاری ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ سب قبریں نئی ہیں ،تو یہ موقوفہ زمیں اپنے مصرف میں استعمال ہورہی ہے موجودہ حالت میں اس قبرستان کو توسیع مسجد میں استعمال کرنے میں ایک تونص واقف کی خلاف ورزی لازم آے گی ، جوکہ شرعا ناجائز ہے ،اس میں دوسری خرابی یہ ہے کہ پلروغیرہ گاڑنے اور دیگر تعمیراتی کاموں کو انجام دینے میں قبروں کی کھدائی کرنی ہوگی ، جس سے قبروں کو نقصان پہنچے گا اور مردوں کی توہیں لازم آئے گی ،یہ بھی شرعا ناجائز ہے ،لہذا صورت مسؤلہ میں قبروں پر چھت ڈالکر مسجد کی توسیع کرنا جائز نہیں ،توسیع کی ضرورت کو اس طرح بھی پورا کیا جاسکتا ہے کہ بنی ہوئی مسجد کے اوپر اور منزلیں بنالی جائیں ۔
حوالہ جات
الجامع الصحيح سنن الترمذي (3/ 149) باب ما جاء في كراهية المشي على القبور والجلوس عليها والصلاة إليها [ 1050 ] حدثنا هناد حدثنا عبد الله بن المبارك عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر عن بسر بن عبيد الله عن أبي إدريس الخولاني عن واثلة بن الأسقع عن أبي مرثد الغنوي قال قال النبي صلى الله عليه وسلم لا تجلسوا على القبور ولا تصلوا إليها قال وفي الباب عن أبي هريرة وعمرو بن حزم وبشير بن الخصاصية حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبد الرحمن بن مهدي عن عبد الله بن المبارك بهذا الإسناد نحوه قال في الحلية : وخصوصا إن كان فيها ميت لم يبل ؛ وما يفعله جهلة الحفارين من نبش القبور التي لم تبل أربابها ، وإدخال أجانب عليهم فهو من المنكر الظاهرالی قولہ وقال الزيلعي : ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه ا هـ .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب